بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ مگس میں پاکستانی انٹلی جنس ادارے (آئی ایس آئی) نے پنجابی مزدوروں کو قتل کروایا تاکہ بلوچ تحریک آزادی کو خطے میں بدنام کیا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ جدوجہد کے ان دو سے تین عشروں میں، ہم نے کسی بھی عام پنجابی کو نشانہ نہیں بنایا۔ ہم مظلوم ہیں۔ ہم وہ ہیں جنھیں ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اور ہمارے پاس ثبوت ہیں،بلوچستان میں، افغانستان میں، ایران میں۔ ہم نے ان کے کرنل سطح کے افسران کو پکڑا ہے، اور ثبوت واضح ہیں: انھیں اپنے ہی لوگوں کو مارنے اور الزام ہمارے پر لگانے کا حکم دیا گیا تھا۔ ہماری تاریخ، ہماری روایات، ہمارے اخلاقی اقدار، اور ہماری قومی آزادی کی جدوجہد جو ہزاروں سال پرانی ہے،ہمیں ایک معصوم محنت کش کو مارنے کی اجازت نہیں دیتی۔
تاہم انھوں نے واضح کیا کہ انھیں پنجابیوں سے کوئی محبت نہیں کیونکہ وہ بلوچوں کے خلاف استحصال کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر نے حال ہی میں ایرانی بلوچستان کے علاقے مگس میں قتل کیے گئے پنجابی مزدوروں کے قتل کا مجرم آئی ایس آئی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ایس آئی کی جانب سے مگس میں معصوم لوگوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ اور ہم یہ مذمت محبت کی وجہ سے نہیں کرتے، بلکہ اس لیے کہ یہ ہمارے اخلاقی اقدار اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ ہماری جدوجہد ہمیشہ اصولوں کی بنیاد پر رہی ہے۔ اگر پاکستان جنیوا کنونشن کا دستخط کنندہ ہے، تو ہمیں بھی مسلح جدوجہد کا حق ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی ایران، افغانستان اور یورپی ممالک میں بلوچ مہاجرین کو بھی قتل کر رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا، ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے مجرمانہ اقدامات کو تسلیم کریں، جہاں کہیں بھی بلوچ پناہ گزینوں کو تکلیف پہنچ رہی ہو۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، آئی ایس آئی ایک غیر قانونی اور مجرمانہ تنظیم ہے۔ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس پر پابندی عائد کرے۔
انھوں نے پنجاب کے اس دعوے کو کہ بلوچوں کو بھارت اور ایران کی طرف سے مدد حاصل ہے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یہ دعویٰ کرتا رہتا ہے کہ بھارت، ایران، اور افغانستان ہماری مدد کر رہے ہیں، کاش ایسا ہوتا۔ بطور قریبی ہمسایہ، انہیں ہماری مدد کرنی چاہیے۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے اور دوبارہ کہوں گا، یہ ایران کی اخلاقی ذمہ داری ہے، افغانستان کی اخلاقی ذمہ داری ہے، اور بھارت کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری حمایت کرے۔ ہم پوری بین الاقوامی برادری سے، مشرق وسطیٰ سے لے کر یورپی یونین، امریکہ، اور دنیا کے تمام مہذب ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس غیر قانونی ریاست کو پہچانیں اور اس کے خلاف کارروائی کریں جو جھوٹے بیانیے تخلیق کر رہی ہے۔ جیسے کہ انوار الحق کاکڑ نے ایک بار بلوچستان کے بارے میں جھوٹا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کی، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ پنجابیوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ لیکن نشتر ہسپتال میں لوگوں کو کون مار رہا تھا؟ یہ سوال پوچھیں۔
انھوں نے بلوچ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں تمام بلوچ آزادی پسند ساتھیوں، تمام محکوم بلوچوں، خاص طور پر نوجوانوں سے یہ کہتا ہوں کہ ہر نئی نسل پچھلی نسل سے زیادہ مضبوط، زیادہ باخبر اور بہتر تعلیم یافتہ ہے۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں،ہاں، تعلیم حاصل کر یں،لیکن آزادی کی جدوجہد میں فعال حصہ بھی لیں۔ ہتھیار اٹھائیں اور اس ناجائز ریاست کے خلاف ڈٹ جائیں۔