بلوچستان میں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار 13 افراد حراست سے لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی پر کریکڈائون کے دوران تھری ایم پی او کے تحت گرفتار سینکڑوں افراد میں سے 13 افراد کی حراست سے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف ایڈووکیٹ نادیہ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں گذشتہ روزبدھ 30 اپریل کوبلوچستان ہائی کورٹ میں تھری ایم پی اوکے کیسز کی سماعت کے حوالے سے کی ہے۔

نادیہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے آج ( بروز بدھ)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کو تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت حراست میں رکھنے سے متعلق چار مقدمات کی سماعت کی۔

انہوں نے کہا کہ سبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ زہری اور ڈاکٹر حمل کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ریاستی وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈاکٹر حمل کو رہا کر دیا گیا ہے، جبکہ شاہ جی اور بیبرگ ابھی تک رہا نہیں ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے پیر تک وضاحت طلب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری سے متعلق ایک اور کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ اس حوالے سے ریاستی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پیر تک ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری کی مکمل تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کرے گی اور وضاحت دے گی کہ انہیں کیوں حراست میں رکھا گیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اگر ماہ رنگ کو رہا نہیں کیا جا رہا تو پیر تک قانونی جواز پیش کیا جائے کہ اُن کی رہائی کیوں ممکن نہیں۔

ایڈووکیٹ نادیہ بلوچ نے کہا کہ تھری ایم پی او کے تحت 90 افراد کی گرفتاری سے متعلق ایک اور مقدمہ بھی سنا گیا۔ ریاستی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان میں سے 16 افراد ریاست کے پاس نہیں ہیں، 20 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ ایک شخص کو گڈانی جیل منتقل کیا گیا۔ میں نے ان 16 افراد کی فہرست لے کر ہدا ڈسٹرکٹ جیل کا دورہ کیا جہاں جیل حکام نے بتایا کہ ان 16 میں سے 3 افراد یہاں قید تھے جن میں سے ایک کو رہا کیا گیا ہے اور باقی تو جیل انتظامیہ کی تحویل میں نہیں ہے۔ یہ بات میرے لیے نہایت تشویش ناک ہے کہ 13 افراد کی کوئی خبر نہیں-

انہوں نے کہا کہ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ ان افراد کی حفاظت یقینی بنائی جائے اور انہیں اُن کے اہلِ خانہ کے حوالے کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیبو اور گل زادی کے حوالے سے بھی عدالت نے ریاستی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ پیر تک ایک تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں ایک انتہائی تشویش ناک پہلو جو میں نے مشاہدہ کیا وہ یہ ہے کہ عدالت کی جانب سے ریاست پر غیر معمولی انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ عدالت ریاست کو گرفتاریوں کی وجوہات بتانے کا کہتی ہے، مگر رہائی کا حکم نہیں دیتی۔ اگر گرفتاری کی بنیاد کمزور اور بے بنیاد ہے تو عدالت کو خود رہائی کا حکم دینا چاہیے۔

نادیہ بلوچ نے کہا کہ بیبو کی وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اس کے والد کو حراست میں رکھا گیا ہے، بیبو کو دوسرے ضلع کی جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور اس کی والدہ شدید بیمار ہیں، لہٰذا انسانی بنیادوں پر اُسے رہا کیا جائے۔ اس کے باوجود عدالت نے بیبو کی رہائی کا حکم نہیں دیا، جو حیرت انگیز امر ہے، خصوصاً جب ایک فرد کو کوئٹہ میں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے دوسرے ضلع کی جیل منتقل کیا گیا ہے۔

Share This Article