جی ایم سید کی 30 ویں برسی پر احتجاجی ریلی ، سندھ و بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

قوم پرست سندھی رہنما اور فلسفی سائیں جی ایم کی 30ویں برسی کے موقع پر جئے سندھ فریڈم موومنٹ (JSFM) کے زیر اہتمام سندھ کے علاقے سان میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہو ئے جے ایس ایف ایم کے چیئرمین سہیل ابڑو نے کہا کہ پاکستانی ریاستی اداروں کی طرف سے انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں بالخصوص جبری گمشدگیوں، غیر قانونی حراستوں اور سندھی اور بلوچ قوم پرست کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ، "ریاست نے سندھ اور بلوچستان کو جبر کے علاقوں میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں آزادی اور انصاف کی آوازوں کو منظم طریقے سے تشدد اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کر دیا جاتا ہے۔”

ابڑو نے سندھی عوام کی جانب سے سندھ مخالف نہر کے تمام منصوبوں کو واضح طور پر مسترد کرنے پر زور دیا، بشمول متنازعہ اقدامات جو خطے کے آبی وسائل کو ہٹانے کے لیے بنائے گئے ہیں، جس سے اس کی زراعت، ماحولیات اور معاش کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے ہمارے قدرتی وسائل کے استعماری استحصال کی عکاسی کرتے ہیں۔

ریلی سائیںجی ایم پر اختتام پذیر ہوئی۔

سائی جی ایم کے مقام پرسید کا مزار ہے جہاں شرکاء نے ان کی قبر پر پھول اور چادر چڑھا کر سندھی قومی ترانہ پڑھ کر اور سندھ کی آزادی، سندھودیش کے لیے پرامن، جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

مقرین نے جے ایس ایف ایم فوری طور پر بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی جبری گمشدگیوں، حراست میں قتل، اور ریاستی قیادت میں اختلاف رائے کو دبانے کی تحقیقات کریں۔

انہوںنے پاکستان کے استحصالی نہری منصوبوں کی مذمت کی جن سے سندھ کے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی استحکام کو خطرہ ہے۔

آخر میںابڑو نے کہاکہ عالمی خاموشی مجرموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس سے پہلے کہ سندھ کی انصاف کے لیے چیخیں بجھی جائیں، دنیا کو کارروائی کرنی چاہیے۔

Share This Article