انڈیا کے کسی بھی حملے کے لئے ہم تیار ہیں، پاکستان کے وزیر دفاع

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر انڈیا نے پاکستان کی سرزمین پر کوئی ایڈونچر کرنے کا سوچا تو وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی شہری محفوظ نہیں تو انڈیا کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اطلاعات ہیں کہ انڈیا پاکستان کے شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر انڈیا نے پاکستان میں کسی شہر میں کوئی کارروائی کی اور کسی پاکستانی شہری کو نقصان پہنچایا تو اس کا ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ انڈیا سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، مگر ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔

انھوں نے انڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں، کلبھوشن جادھو انڈیا کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ کالعد بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر انڈیا میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور انڈیا کے کسی بھی ایڈونچر کا بھرپور جواب دیں گے۔

’ماضی میں پلوامہ پر جو جواب دیا تھا ویسا ہی بھرپور جواب اس بار دیا جائے گا اگر انڈیا نے کوئی اقدام کیا۔ ہم کسی بین الاقوامی دباؤ میں آنے والے نہیں۔‘

اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے اہم فیصلے کیے ہیں اور انڈین الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں۔ا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی جانب سے پاکستان کے اس اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، انڈیا ایسا کر بھی نہیں سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث تھا اور معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ، پانی کو موڑنا یا پانی بند کرنے پر اعلامیے میں اس عمل کو اقدام جنگ قرار دیا گیا ہے۔ اگر انڈیا کچھ ایسا کرتا ہے جو بھی ضروری اقدام اٹھانا ہو گا پاکستان اٹھائے گا۔

ایک سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈین حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، انڈیا بنا شواہد کے الزام تراشی کی روش اپنا رہا ہے۔انڈیا کے پاس اگر کوئی شواہد ہیں تو وہ یہ پیش کرے۔ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ انڈین کشمیر میں کچھ غیر ملکی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ موجود ہیں اور انڈین انٹیلیجنس ایجنسیاں ان کی معاونت کر رہی ہیں۔

ہم پاکستان کے دوست ممالک کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور پاکستان اپنے دوست ممالک کو اس ممالک ہر اعتماد میں لے رہا ہے مگر ہم کسی کے مرہون منت نہیں ہے اور پاکستان اپنے معاملات کو خود لے کر چلے گا۔

وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اقدامات گیڈر بھبکیاں تھیں، ہم نے ان اقدامات کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

’ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے اور بیانیے کی جنگ میں بھی انڈیا پر سبقت حاصل کی ہے۔‘

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستانی فضائی حدود بند کرنے سے انڈین ایئرلائنز کو کروڑوں کا نقصان ہوگا جس کا اثر انڈیا کی معیشت پر پڑے گا۔

Share This Article