لیٹویا کے وزیر داخلہ رچرڈز کوزلووسکس نے کہا ہے کہ بیلاروس میں پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد میں ممکنہ آمد سے ان کے ملک کی سرحد پر خطرات پیدا ہو جائیں گے۔
انھوں نے بیلاروسی رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کی طرف سےایک لاکھ 50 ہزارپاکستانی کارکنوں کو ملک میں مدعو کرنے کی حالیہ تجویز پر اپنا ردعمل دیا ہے۔
واضع رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اوظم نوازشریف اس ہفتے بیلاروس کے دو روزہ سرکاری دورہ کر چکے تھے۔ اس دوران پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے لیکن اسے ایک فیملی دورہ کہا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق بیلاروس نے ایک لاکھ پچاس ہزار پاکستانی نوجوانوں اور ہنر مند کارکنوں کو بیلاروس میں مدعو کرنے کی تجویز دی ہے۔

رچرڈز کوزلووسکس نے کہا کہ اگرچہ یہ صرف ایک تجویز تھی مگر بالٹک ریاستوں اور پولینڈ کو اب بھی چوکنا رہنا چاہیے کیونکہ بیلاروس اور روس پاکستانیوں کو مغربی پڑوسیوں کے خلاف اپنی ہائبرڈ جنگ میں استعمال کر سکتے ہیں۔
انھوں نے یاد دلایا کہ بیلاروس کے ساتھ سرحد پر ’لاتگیل‘ کے علاقے میں مضبوط سرحدی حفاظتی اقدامات موجود ہیں اور مشرقی لیٹویا میں سرحد پر انفراسٹرکچر کی تعمیر جاری ہے۔
تاہم، انھوں نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے ملک کی سرحدوں پر ممکنہ بڑھتے ہوئے نقل مکانی کے دباؤ کے لیے ایک بار پھر فوج اور اتحادیوں کے سامنے آنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔