تربت: کیچ کلچر سینٹر کے سینئر میوزیشنز تنخواہوں سے محروم

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع کیچ کے کلچر سینٹر تربت میں گزشتہ تین سالوں سے بطور میوزیشنز خدمات انجام دینے والے سینئر فن کار بے روزگار ہوگئے ہیں۔

بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کی جانب سے ان کی تنخواہیں اچانک بند کیے جانے کے بعد فن کاروں نے شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے اور بلوچستان حکومت سے فوری نوکری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان فن کاروں کو 2021 میں بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے تحت تین سالہ معاہدے پر کیچ کلچر سینٹر میں مقرر کیا گیا تھا تاکہ وہ نوجوان طلبہ کو بلوچی موسیقی کی تعلیم دے سکیں۔ تین سال تک مسلسل خدمات انجام دینے کے بعد اب سوسائٹی کی جانب سے تنخواہوں کی ادائیگی بند کر دی گئی ہے جس کے نتیجے میں تینوں سنیئر اور ماہر میوزیشنز بے روزگار ہوگئے ہیں۔

متاثرہ فن کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ موسیقی کے فروغ اور نوجوان نسل کو تربیت دینے میں صرف کیا ہے۔ کلچر سینٹر میں ان کے زیرِ تربیت درجنوں طلبہ ہیں جو اب تعلیمی خلا کا سامنا کر رہے ہیں۔

فن کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر روزگار کا بندوبست نہ کیا گیا تو وہ نہ صرف مالی مشکلات کا شکار ہوں گے بلکہ بلوچی موسیقی کی تربیت کا یہ سلسلہ بھی ٹوٹ جائے گا۔

بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے نمائندے نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ سوسائٹی نے تین سالہ محدود معاہدے کے تحت ان فن کاروں کی خدمات حاصل کی تھیں جو اب اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ ہم مزید مالی وسائل نہ ہونے کے باعث ان کی تنخواہوں کی ادائیگی جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ اب یہ ذمہ داری بلوچستان حکومت کی ہے کہ وہ ان تجربہ کار اساتذہ کی صلاحیتوں کو ضائع ہونے سے بچائے اور انہیں مستقل بنیادوں پر روزگار فراہم کرے۔

علاقائی سطح پر فن و ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کرنے والے سماجی حلقوں نے بھی اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کلچر سینٹر کے ان فن کاروں کو مستقل ملازمت فراہم کرے تاکہ بلوچی موسیقی کی روایت برقرار رہ سکے اور نوجوانوں کو تربیت کا سلسلہ متاثر نہ ہو۔

Share This Article