155 چینی باشندے روسی فوج کے ساتھ لڑ رہے ہیں، یوکرینی صدر

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کم از کم 155 چینی شہری جنگ میں روس کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

ان کا یہ بیان اس ہفتے کے اوائل میں دو چینی جنگجوؤں کے پکڑے جانے کے بعد سامنے آیا ہے جو کیئو کا پہلا سرکاری الزام ہے کہ چین روس کو افرادی قوت بھی فراہم کر رہا ہے۔

بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے اپنے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ ان کی حکومت کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر اس تنازعے میں ’مزید کئی‘ چینی شہری ملوث ہیں۔

اس سے قبل چین کی جانب سے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس کے بہت سے شہری روس کے لیے لڑ رہے ہیں اور کہا تھا کہ ’اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘

تاہم بیجنگ کی جانب سے ابھی تک یوکرین کے صدر زیلنسکی کے اس تازہ ترین دعوے سے متعلق کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

یوکرین کے صدر نے مزید کہا کہ ’روس سوشل میڈیا کی مدد سے چینی شہریوں کو فوج میں بھرتی کر رہا ہے اور بیجنگ اس بارے میں سب جانتا ہے۔‘

زیلنسکی کے مطابق ’مبینہ طور پر بھرتی ہونے والے افراد یوکرین میں میدان جنگ میں بھیجے جانے سے قبل ماسکو میں تربیت حاصل کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں ایسا کرنے کے ملیے ادائیگیاں بھی کی جاتی ہیں۔‘

یوکرین کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’یورپ میں جاری اس جنگ میں روس کی جانب سے چین کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کی براہ راست یا بالواسطہ شمولیت اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پوتن جنگ کے خاتمے کے علاوہ کچھ بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

امریکہ نے یوکرین کی جانب سے پیش کی جانے والی ان رپورٹس کو ’پریشان کن‘ قرار دیا ہے۔

Share This Article