امریکہ کی جانب سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس لاگو کیے جانے کے بعد چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹوں میں ایک بار پھر مندی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کئی روز کی مندی کے بعد منگل کے روز شنگھائی سمیت ایشیا کی کئی سٹاک مارکیٹوں میں قدرے بہتری نظر آئی تھی۔
تاہم امریکہ کی جانب سے چند چینی مصنوعات پر ٹیرف 100 فیصد سے بھی بڑھائَے جانے کے بعد بدھ کے روز کاروبار کے آغاز پر چین کی شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 1.8 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ ہانگ کانگ کی ہانگ سانگ میں 2.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
چین نے امریکہ کی جانب سے عائد محصولات کا جواب دینے کا اعادہ کیا ہے۔
گذشتہ روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی تھی کہ منگل کا دن ختم ہونے پر رات 12:01 بجے سے امریکہ کی جانب سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے گا۔ یہ اقدام چین کی جانب سے جوابی ٹیکس واپس نہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ چین معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
لیویٹ نے بتایا کہ تقریباً 70 ممالک نے امریکہ سے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفاد کو مدِنظر رکھتے ہوئَے پر ملک کے لیے علیحدہ حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیرف پر نہ تو کوئی تاخیر ہوگی اور نہ ہی توسیع دی جائے گی۔
وانگارڈ انویسٹمنٹ فرم کے ایشیا پیسیفک کے چیف اکانومسٹ چیانگ وانگ کا کہنا ہے کہ بلاشبہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافے کے باعث چین کی برآمدات میں تیزی سے کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں مقامی سرمایہ کاری، لیبر مارکیٹ، کھپت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گا۔