چین کی وزارت تجارت نے آخری دم تک لڑنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی ’بلیک میلنگ‘ کبھی قبول نہیں کرے گا۔
چینی حکام نے امریکی صدر ڈدونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر 50 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی کو ’غلطی پر غلطی‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ٹیرف عائد کرنے کے تمام منصوبوں کو روکا جائے اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔
امریکہ میں درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر پہلے ہی 54 فیصد ٹیرف عائد ہے۔ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے جوابی محصولات عائد کیے تو اس ٹیرف کو بڑھا کر دو گنا کر دیا جائے گا۔
اگرچہ امریکہ کی جانب سے لگائے جانے والے ٹیرف کے نتیجے میں چین کی برآمدت پر واضح اثر پڑے گا، اس کے باوجود ماہرین کے خیال میں اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ بیجنگ اپنے موقف سے پیچھے ہٹَے۔
یوریشیا گروپ کنسلٹنسی کے دین وانگ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں چین واقعتاً آخری دم تک مقابلے کرنے کے لیے تیار ہے۔ ’یہ جیسے کو تیسا والی صورتحال ہو گی، اگر امریکہ دوبارہ محصولات میں اضافہ کرتا ہے تو چین بھی جواباً ایسا ہی کرے گا۔‘
اس بات سے قطع نظر کہ مجوزہ ٹیرف کے نتیجے میں چین کے ایکسپورٹ سیکٹر کے منافع کا مارجن ختم ہو جائے گا۔
تھنک ٹینک دی کانفرنس بورڈ سے تعلق رکھنے والے الفریڈو مونٹفر ہی لو کا کہنا ہے کہ ایسا سوچنا بھی غلط ہو گا کہ چین پیچھے ہٹ جائے گا کیونکہ چین کبھی کمزور دکھنا نہیں چاہے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے ہم ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ ساریی صورتحال طویل مدتی معاشی مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔