ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و بی وائی سی کے دیگر رہنمائوں کی رہائی کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی کا دھرنا مستونگ میںکوہ چلتن کےدامن میں لک پاس کے مقام پر جاری ہے۔
کوئٹہ کی جانب پر امن لانگ مارچ کوبزور طاقت روکنے پر بی این پی کی کال پر آج بلوچستان بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال ہے ،تمام کاروباری مراکز سمیت شاہراہیں بھی بند ہیں۔
جبکہ کوئٹہ و مستونگ سمیت بلوچستان کئی علاقوں میں گذشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ بھی معطل ہے جس سے کاروباری افراد سمیت عوام کو خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔
بی این پی ترجمان کا کہنا ہے کہ دوسری بار طاقت کی بھرپور استعمال کے نتیجے میں کوئٹہ میں داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ شاہراہوں اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود عوام تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے محبوب قائد کے کال پر دھرنا گاہ پہنچ رہے ہیں۔
دھرنا گاہ سے بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں یہاں پر کوئی نقصان پہنچا تو فوج، آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس اور سرفرازبگٹی ذمہ دار ہونگے۔
بی وائی سی و دیگر پارٹیوں کے تعاون سے بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پرتربت ، قلات ،گوادر ، نوشکی ، ڈیرہ بگٹی ، پنجگور اور پسنی میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال ہے جبکہ انٹر نیٹ کی بندش سے اب تک دیگر علاقوں کی خبریں آنا باقی ہیں۔
مذکورہ علاقوں میں ہڑتال کے باعث شہر اور نواحی علاقوں میں کاروبار مکمل بند جب کہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہے۔
ہڑتال کی وجہ سے تربت میں تمام چھوٹے بڑے مارکیٹس اور ہوٹل و ریسٹورنٹ بند ہیں اس کے ساتھ پٹرول پمپس اور شاپنگ مال بھی بند کردیے گئے ہیں۔
قلات میں شٹر ڈاؤن ہڑتال سے تمام کاروباری مراکز ومارکیٹیں مکمل بند ہیںاور دوردراز سے آئے ہوئے لوگوں کو سوداسلف خریدنے میں سخت مشکلات کا سامناہے۔
نوشکی شہر میں شٹرڈاون ہڑتال سے بازار میں دکانیں ومارکیٹیںسمیت مالیاتی ادارے مکمل طور پر بند ہیں۔
زہری میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔
ڈیرہ بگٹی میںزین کوہ لوٹی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے اور بازار مکمل بندہے۔
بلوچستان کے ساحلی شہر و سی پیک مرکز گوادر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال ہے ۔ اسی تحصیل پسنی پسنی میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی جاری ہے۔
جبکہ پنجگور میں آج شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہے ۔
پورا شہر بندسنسا ہے، تمام کاروباری مراکز، مارکیٹ و دکانیں بند ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری و نجی بینک برانچز بھی بند ہیں اور روڑز بھی ہر آمدو رفت کیلئے بند کر دیئ گئے ہیں۔
بی این پی کی کال پر آج مکران بھر میں عدالتیں بھی بار ایسوسی ایشنز کے احتجاج کے باعث بند ہیں۔
وکلا نے کال کی حمایت کرتے ہوئے آج عدالتی کارروائیوں میں شامل نہ ہونے کا اعلان کررکھا ہے۔
مکران کے وکلاء تنظیموں نے کہا ہے کہ بلوچ لانگ مارچ پہ کریک ڈاؤن ، سیاسی ورکروں کے گرفتاری اور بلوچستان میں پرامن آئینی و سیاسی جدوجہد پہ قدغن لگانے کیخلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے دیے گئے پہیہ جام ہڑتال و آحتجاج کی کال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن سیاسی و آئینی جدوجہد ہر پارٹی و شہری کا حق ہے ، بلوچستان میں پرامن تحریکوں کیخلاف کریک ڈاؤن و تشدد کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ، حکومتِ وقت موجودہ بحران کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کرے، گرفتار سیاسی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے اور جنگی ماحول پیدا کرنے سے باز و مانع رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پرامن آئینی و قانونی احتجاج پر بلوچستان حکومت کے قدغن لگانے کے عمل کی بھرپور مخالفت و مزاحمت کی جائے گی۔مکران کے تمام وکلاء تنظیمیں آج 7 اپریل بروز پیر بطور احتجاج تمام عدالتی کاروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ دھرنا شرکا کو گذشتہ روزاتوار کوکوئٹہ کی جانب مارچ کرنا تھا لیکن حکومت کی جانب سے فورسزکی بھاری نفری کی تعیناتی اور دھرنے کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لینے سمیت سڑکوں کو کاٹنے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے شرکامارچ نہ کرسکے اوردھرنا جاری ہے ۔
ریاست کی جانب سے بزور طاقت لانگ مارچ روکنے پر اختر مینگل نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ اب پورے بلوچستان کو مزاحمت کا مرکز بنائیں گے۔
اختر مینگل کی حمایت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، بی ین پی عوامی ، نیشنل پارٹی ، تحریک انصاف ،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سمیت کئی سیاسی و سماجی تنظیمیں آگے آگئی ہیں۔اور شاہراہوں پر تمام تر حکومتی رکاوٹوں کے باوجود بلوچستان بھرسے لوگ دھرنا گاہ پہنچ رہے ہیں۔