مستونگ دھرنا جاری : اختر مینگل کا 6 اپریل کو کوئٹہ روانگی کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے مستونگ میں کوہ چلتن کے دامن لک پاس کے مقام پر جاری دھرنے سے 6 اپریل صبح نو بجے کوئٹہ کے لیے روانگی کا اعلان کیا ہے ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت اس بیابان میں ہماری باتیں نہیں سن رہی، اب کوئٹہ کے میدان میں بات ہوگی۔

کوئٹہ روانگی کے اعلان سے قبل انہوں  نے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ساتھیوں کی تکالیف و مشکلات ہمارے سرخرو ہونے کا موجب بنیں گے۔

سردار نے کہا کہ انشاء اللہ تعالیٰ سوب ننا مرو، فتح ہماری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے، یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم کوئٹہ میں بیٹھیں یا ہاکی گراؤنڈ میں، یہ فیصلہ آپکا نہیں ہمارا ہوگا۔ اس وقت تمھارا باپ بھی سننے کو تیارہوگا ۔

سردار مینگل کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو خوف ہے شرکاء لانگ مارچ مجھ سے وزیر اعلیٰ کی کرسی چھیننا چاہتے ہیں ، ہم وزیر اعلیٰ اور اسکے ساتھیوں کے ضمیر کو جگار ہے ہیں، آج شام کو دھرنا میں ایک اہم اعلان ہوگا۔تمام باشعور اور باضمیر بلوچ اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

خیال رہے کہ سردار اختر مینگل کی سربراہی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر کی گرفتاری کے خلاف 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ایک لانگ مارچ کا انعقاد کیا گیا۔

لانگ مارچ شروع ہوتے ہی مختلف جگہوں پہ انہیں رکاوٹوں کا سامنا رہا تاہم وہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے مستونگ پہنچے، اس کے بعد حکومت نے کوئٹہ میں داخل ہونے والے راستے لکپاس ٹنل، کنڈ مسوری، اغبرگ اور دیگر اہم داخلی راستوں پر شپنگ کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں ۔

راستوں کی بندش کے بعد اختر مینگل مستونگ میں دھرنا دیکر بیٹھ گئے۔

اس دوران حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے لئے دو نشستیں بھی ہوئی ہیں تاہم دونوں نشست بغیر نتائج کے ختم ہوئے ہیں۔

اختر مینگل کا کہنا ہے کہ مذاکرات کمیٹی بے اختیار ہیں۔ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔

دھر نا میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہے ۔

مستونگ وکوئٹہ میں انٹر نیٹ سرورسز معطل ہیں جبکہ کوئٹہ کے داخلی راستوں پر شپنگ کنٹینرزو دیگر رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ خندقیں بھی کھودی گئی ہیں اور بھاری تعداد میںسیکورٹی تعینات کردی گئی ہے تاکہ دھرنا مظاہرین کا کوئٹہ داخلہ روکا جاسکے۔

Share This Article