میانمار زلزلہ : ہلاکتوں کی تعداد 1700 ہو گئی،امدادی کارروائیوں کے لیے فوری 80 لاکھ ڈالرز درکار

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

میانمار میں 28 مارچ کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 1700 ہو گئی ہے۔ زلزلے کے بعد 3400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ میانمار میں امدادی کارروائیوں کے لیے فوری طور پر 80 لاکھ ڈالرز درکار ہیں۔

اتوار کے روز میانمار کی فوج کے سربراہ نے ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم کو فون پر بتایا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

میانمار میں امدادی ٹیمیں اب بھی زلزلے کی وجہ سے منہدم ہو جانے والی عمارتوں کے نیچے دبے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ منہدم ہو جانے والی عمارتوں میں ہوٹل، سکول، بدھ مت کے مندر، مساجد، اور گھر شامل ہیں۔

ملک کے فائر سروسز ڈپارٹمنٹ کے مطابق، جمعے کے روز آنے والے زلزلے کے مرکز کے قریب منڈلے اور ساگانگ سمیت متعدد علاقوں سے درجنوں افراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا ہے جبکہ متعدد لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

زلزلے کے 60 گھنٹوں بعد اتوار کے روز ساگانگ کے علاقے میں ایک سکول کی منہدم ہونے والی عمارت سے چار افراد کو زندہ نکال لیا گیا جبکہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر منڈلے میں منہدم ہونے والی ایک سکول کی عمارت سے ایک اُستانی کو بھی زندہ نکال لیا گیا۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ زلزلے کے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں ہی حکومت نے مخالف گروہوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر میں میانمار کی ٹیم کی قیادت کرنے والے جیمز روڈہیور کا کہنا ہے کہ ’مقامی سطح پر موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعے کو آنے والے زلزلے کے فوراً بعد ہی فوج نے فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔

جیمز روڈہیور کا کہنا ہے کہ ’میانمار کی فوج زلزلے سے متاثرہ علاقوں سمیت اپنے ہی لوگوں پر فضائی حملے کر رہی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ ملبے تلے دبے لوگوں کی مدد کو آنے والوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔‘

دوسری جانب، جمعے کے روز آنے والے زلزلے کے نتیجے میں تھائی لینڈ کے شہر بینکاک میں منہدم ہونے والی زیرِ تعمیر عمارت سے اب تک 18 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ عمارت میں کام کرنے والے دیگر 76 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

تھائی لینڈ کے نائب وزیراعظم انوتین چرنیراکول نے منہدم عمارت کے مقام پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’امدادی ٹیمیں ملبے کے نیچے زندہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے جدید سکینرز کا استعمال کر رہی ہیں، تاہم ملبے کے نیچے ںے ملنے والے سگنلز کمزور ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس زیرِ تعمیر عمارت کے منہدم ہونے کی کوئی تو وجہ تھی۔ ’میں نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس عمارت کے گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے کام کرے گی اور اس افسوسناک واقعے کی رپورٹ پیش کریں گے۔‘

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے زلزلے سے متاثرہ میانمار میں امدادی کارروائیوں کے لیے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے فوری طور پر 80 لاکھ امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ جمعے کو آنے والے زلزلے کے بعد ہزاروں افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسے اگلے 30 روز تک طبی امداد کی فراہمی، بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے اور ضروری طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے چندے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ 28 مارچ کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں میانمار میں اب تک 1700 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

Share This Article