حوثی باغیوں کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یمن پر امریکی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53 ہو گئی ہے جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اس نےسنیچر کو حوثیوں کے ٹھکانوں پر ‘فیصلہ کن اور طاقتور’ فضائی حملوں کا آغاز کیا، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بحیرہ احمر میں جہاز وں پر حوثیوں کے حملوں کو اس کی وجہ قرار دیا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں حوثیوں کی اہم شخصیات بھی شامل ہیں تاہم اس گروپ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ جب تک امریکہ یمن پر حملے جاری رکھے گا ان کے عسکریت پسند بحیرہ احمر میں امریکی جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
قبل ازیں حوثیوں کی وزارت صحت کے ترجمان انیس العسباہی نے ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ 53 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ‘پانچ بچے اور دو خواتین’ شامل ہیں اور 98 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دو بچوں کے والد جنھوں نے اپنا نام احمد بتایا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ‘میں 10 سال سے صنعا میں رہ رہا ہوں اور جنگ کے دوران گولہ باری کی آوازیں سن رہا ہوں۔ خدا کی قسم، میں نے پہلے کبھی ایسا تجربہ نہیں کیا۔’
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات بندرگاہ سے جڑے شہر حدیدہ میں تازہ امریکی حملے کیے گئے۔ امریکہ نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ سنیچر کو کیے گئے حملوں میں ‘متعدد حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور انھیں باہر نکالا گیا۔
انھوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ‘ہم نے ان پر زبردست طاقت سے حملہ کیا اور ایران کو آگاہ کیا کہ اب بہت ہو چکا ہے۔’
امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹھ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حوثیوں کے حملے بند ہونے تک وہ ‘غیر متزلزل’ میزائل مہم چلائیں گے۔
فوکس بزنس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ہیگسٹھ نے کہا ‘میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ مہم جہاز رانی کی آزادی اور ڈیٹرنس کی بحالی کے لیے میں ہے۔’
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو اس وقت تک نشانہ بناتے رہیں گے جب تک اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کر دیتا اور اس کی افواج ان حملوں کا جواب دیں گی۔
ایران کے حمایت یافتہ باغی گروپ، جو اسرائیل کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، صنعا اور یمن کے شمال مغرب پر کنٹرول رکھتے ہیں، لیکن یہ ملک کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نہیں ہے۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت میں کام کر رہے ہیں اور انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
نومبر 2023 سے اب تک حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں درجنوں تجارتی بحری جہازوں کو میزائلوں، ڈرونز اور چھوٹی کشتیوں کے حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے دو کشتیوں کو غرق کر دیا، تیسرے کو قبضے میں لے لیا اور عملے کے چار ارکان کو ہلاک کر دیا۔
سنیچر کو ہونے والے حملوں کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے تب تک ہم بھاری مہلک طاقت کا استعمال کریں گے۔’
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایران کی مالی معاونت سے حوثی باغیوں نے امریکی طیاروں پر میزائل داغے اور ہمارے فوجیوں اور اتحادیوں کو نشانہ بنایا۔
حوثیوں کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ٹرمپ نے لکھا کہ اگر وہ نہ رکے تو ‘آپ پر جہنم کی بارش ہوگی جیسے آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔’
لیکن حوثیوں نے اپنے ردعمل میں غیر متزلزل رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جارحیت سے فلسطینیوں کے لیے ان کی حمایت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔