بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے منگل کے روز جعفر ایکسپریس کو قبضے میں لینے اور پاکستان فوج کے اہلکاروں کو یرغمالی بنانے کے بعد سے بولان کے علاقے مشکاف اور گردنواح میں تاحال فوجی آپریشن جاری ہے۔
مشکاف و متصل علاقے فوج کی مکمل محاصرے میں ہیں۔ ہیلی کاپٹروں اور جاسوس طیاروں کی پروازیں جاری ہیں۔
جبکہ کوئٹہ ہسپتال میں 15 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے ۔اورمزید 135 مسافر مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فوج نے آمد و رفت کے راستوں کو بند کردیا ہے کسی بھی شخص کو نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
خیال رہے گذشتہ شب بھی بلوچ لبریشن کی جنگجوؤں اور فوج کے اہلکاروں کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئی تھی جبکہ فوج نے ڈرون طیاروں سے گولے داغے گئے تھے۔
اور اس کے جواب میں بی ایل اے نے دعویٰ کیا تھا مزید 50 یرغمالی ہلاک کردیئے گئے۔
ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے اور اُس کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے کیے جانے والا کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے پر بازیاب کروائے گئے لگ بھگ تمام مسافر کوئٹہ پہنچ چکے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق زخمی ہونے والے 15 مسافر فی الحال کوئٹہ ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہیں جبکہ کوئٹہ پہنچنے والے دیگر مسافر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے ہیں۔
فی الحال اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی میتیں کوئٹہ نہیں پہنچائی جا سکی ہیں۔
گذشتہ شب پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیا جانے والا کلئیرنس آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور تمام عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ کلئیرنس آپریشن مکمل ہو چکا ہے تاہم ابھی علاقے میں پروٹوکول کے مطابق جانچ پڑتال کی جا رہی ہے اور کچھ مسافر جو بھاگ کر دائیں بائیں چلے گئے تھے انھیں اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں دعویٰ کیا تھا کہ اس آپریشن کے دوران کسی مسافر کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم انھوں نے تصدیق کی کہ فورسز کی جانب سے آپریشن شروع ہونے سے پہلے عسکریت پسندوں نے 21 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔‘
فوج کے ترجمان کے مطابق اس واقعے میں ایف سی کے 4 اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں جنھیں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کے پاس عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے ہلاک کیا تھا۔
تاہم فوج کے ترجمان نے دیگر سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ایس ایس جی کے کمانڈوز، ایف سی اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت پاکستانی فضائیہ نے بھی اس آپریشن میں حصہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے آپریشن کے دوران خودکش حملہ آوروں کو مارا گیا۔
اس سے قبل حکا م کا کہنا تھا کہ مزید 135 مسافر ایک ریلیف ٹرین میں مچھ سٹیشن پہنچ گئے ہیں۔
کوئٹہ ریلوے حکام کے مطابق یہ ٹرین ساڑھے دس بجے کے قریب مچھ پہنچی ہے۔ بازیاب ہونے والے ان مسافروں کے لیے محکمۂ ریلویز نے کوئٹہ سے ایک ٹرین بھی بھیجی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ کے لوگ ان مسافروں کو ٹرین میں کوئٹہ لائیں گے یا گاڑیوں کے ذریعےان کو کوئٹہ پہنچایا جائے گا۔ مچھ میں ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس ٹرین میں سات سے زیادہ زخمی افراد بھی موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مچھ میں ان کو طبی امداد کی فراہمی کے بعد ایمبولیسز کے ذریعے مزید علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔‘
اس سے قبل 11 مسافروں کو گاڑیوں کے ذریعے مچھ سے کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔
کوئٹہ میں اسسٹنٹ کمشنر صدر کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان مسافروں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ آج علی الصبح موقع پاتے ہی مسلح افراد کی تحویل سے فرار ہو گئے تھے تاہم گذشتہ شب جو مسافر کوئٹہ پہنچے تھے انھوں نے میڈیا کے نمائندوں کو یہ بتایا تھا کہ مسلح افراد نے بعض لوگوں کو الگ کر کے ان کو وہاں سے جانے کا کہا تھا۔