بلوچستان میں حکومتی رٹ نہیں، خواتین اپنے زیورات مسلح تنظیموں کو دے رہی ہیں، ظفر زہری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

جمعیت علما اسلام کے رکن بلوچستان اسمبلی ظفراللہ زہری نے پیر کو سپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کو سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک سال بعد اسمبلی اجلاس آیا ہوں۔ یہاں میرے خلاف قائد ایوان سرفراز بگٹی نے کچھ الزامات لگائے ہیں ،میں ان کی وضاحت چاہتا ہوں کہ اس کے لیے جی آئی ٹی بنائی جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔

ظفر زہری نے کہا کہ ہم نے نواب اسلم رئیسانی کا دور بھی دیکھا، ڈاکٹر مالک بلوچ نے بحیثیت وزیر اعلیٰ ہمارے علاقے کو فنڈز نہی دیے۔

انہوں نے کہا ایوان میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرنے والے میدان میں آئے بلوچستان کے تمام شاہراہیں بند ہیں ،کیوں کو ئی مذاکرات کے لیے نہیں جاتا؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں خواتین اپنے زیورات اور مرد اپنے بندوق کالعدم تنظیموں کے پاس جمع کرارہے ہیں کیونکہ ہمارے علاقے میں خواتین کو اغوا کیا جاتا ہے ،اس لیے خواتین اپنا زیور کالعدم تنظیموں کے پاس جمع کرارہے ہیں۔

رکن اسمبلی نے کہا کہ اگر بلوچستان کے مسئلے کا حل نکالنا ہے تو محمود خان اچکزئی، ڈاکٹر مالک بلوچ، جمیل اکبر بگٹی اور دیگر اکابرین کو موقع دیا جائے کہ وہ مذاکرات کے لیے ماحول بنائیں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو ۔اس طرح اسمبلی میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرنے سے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو آپ نہیں روک سکتے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح انوار الحق نے نگران وزیر اعظم بن کر بھڑکیں ماری وہ ہم سب جانتے ہیں ۔میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں جس کا عنوان ہے "پارلیمنٹ سے پہاڑوں تک” جوسال 2013تک بلوچستان کے حقائق پر مبنی ہوگا ۔

Share This Article