امریکہ اور اقوام متحدہ کے مطالبات کے بعد شام کی عبوری حکومت نے ملک میں عام شہریوں اور اقلیتوں کے مبینہ قتل عام کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے ایک سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب شام میں عام شہریوں کے قتل عام پر امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو یہ مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکام اس قتل عام کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
اس وقت شام کے دارالخلافہ دمشق میں بڑی تعداد میں لوگ ان ہلاکتوں اور انسانی حققوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے اتوار کی صبح دمشق کی ایک مسجد میں اپنے ایک وعظ میں ’قومی وحدت اور امن عامہ کو برقرار رکھنے‘ پر زور دیا ہے۔
انھوں نے شام کے ساحل پر جمعرات کو شروع ہونے والی جھڑپوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ متوقع چیلنجز ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں ہر ممکن حد تک قومی وحدت اور شہری امن کا تحفظ کرنا چاہیے۔‘
اپنے ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ غیرملکی جہادیوں سمیت اسلامی شدت پسند دہشتگردوں کی مذمت کرتا ہے جنھوں نے حالیہ دنوں میں مغربی شام میں لوگوں کو قتل کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ شام کی مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے ساتھ کھڑا ہے جس میں مسیحی، دروز، علوی اور کرد شامل ہیں۔ انھوں نے اس تشدد سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شام کی عبوری حکومت ان اقلیتی کمیونیٹیز کے قتل عام کرنے والے مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع کے دفتر سے جاری ایک میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں عام شہریوں کے خلاف ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
ٹیلیگرام پر صدر کے دفتر کی طرف سے یہ پوسٹ بھی کی گئی کہ یہ سات ارکان پر مشتمل ایک آزاد کمیٹی ہو گی۔
بیان کے مطابق یہ کمیٹی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی اور ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
اس سے قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ اسے شام میں تشدد اور جھڑپوں سے متعلق بہت پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
عالمی ادارے نے شام کی قیادت پر زور دیا تھا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے جلد اقدامات اٹھائے۔
اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق بشارالاسد کی سابقہ حکومت سے وابستہ عناصر اور دیگر مسلح گروہوں نے ملک میں منظم حملے کیے ہیں اور ایسے میں ہمیں یہ افسوسناک خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ ان جھڑپوں میں خواتین، بچے اور غیر مسلح شہری مارے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انھیں معلوم ہوا ہے کہ متحارب گروہوں جن میں شام کی فوج بھی شامل ہے کی طرف سے فرقہ وارانہ بنیادوں پر بھی قتل کیے گیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق شامی حکومت کو جلد، شفاف اور غیرجانبدارانہ کارروائی کرنا ہوگی اور جو لوگ اس سب کے ذمہ دار ہیں انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔