بلوچ قوم کے پاس مزاحمت کے سوائے کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے، سیما بلوچ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

جبری گمشدہ طلبہ رہنماء شبیر بلوچ کی ہمشیرہ انسانی حقوق کی کارکن سیما بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین دنوں تک یاسر حمید و جنید حمید سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوانی حب کے مقام پر دھرنے پر بیٹھے تھے جہاں سے انہیں دیگر خواتین مظاہرین کے ہمراہ گرفتار کرکے تھانہ لے جایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کھینچا تانی میں انکے ہاتھ پاؤں زخمی ہوئے، تھانہ کے اندر انہیں شدید ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سیما بلوچ نے بتایا کہ پولیس اہلکار ان پر دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ اپنا دھرنا ختم کردیں وگرنہ انہیں لمبے عرصے کیلئے قید میں رکھا جائیگا۔ جس پر سیما سمیت دیگر گرفتار اسیران نے جواب دیا کہ وہ اپنے بھائیوں سے زیادہ اچھے نہیں ہیں، اگر انکے بھائی مشقت کی قید گزار رہے ہیں تو اس کے لئے وہ بھی تیار ہیں۔

انہوں نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہ گھنٹوں کی قید میں جس کیفیت سے وہ گزرے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سالوں کی قید میں انکے پیارے کیسی مشکلات جھیل رہے ہونگے۔

آخر میں انہوں نے مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے پاس مزاحمت کے سوائے کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے۔

Share This Article