بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی،ایم) کی جانب سے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کے تقریباً ایک ہفتے بعد اور پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو منانے میں حکومتی ٹیم کی ناکامی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آخر کار بلوچستان کے مسائل کے لیے تشکیل کردہ خصوصی غیر فعال کمیٹی کو فعال کردیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان سے متعلق مذکورہ کمیٹی کوئی 4 ماہ قبل تشکیل دی گئی تھی۔
مطابق بی این پی- ایم کے رکنِ قومی اسمبلی حسن بلوچ نے بلوچستان سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کی سربراہی کی جو پارلیمنٹ ہاو¿س می منعقد ہوا تھا اور اس کی سربراہی خود اسپیکر اسمبلی نے کی تھی۔
اجلاس کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری دستاویزات کے مطابق کمیٹی کے اراکین نے وزیر برائے بین الصوبائی تعاون ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں4 رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تاکہ بلوچستان کے تمام مسائل سے متعلق جامع ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) تیار کیے جاسکیں۔
واضح رہے کہ اگست 2018 میں تحریک انصاف اور بی این پی-ایم نے وفاق میں مخلوط حکومت بنانے کے لیے چھ نکاتی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
ان چھ نکات میں لاپتہ افراد کی بازیابی، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد، وفاقی حکومت میں بلوچستان کے لیے چھ فیصد کوٹے پر عمل درآمد، پانی کی شدید قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے افغان مہاجرین کی فوری وطن واپسی اور صوبے میں ڈیموں کی تعمیر شامل ہیں۔
بی این پی مینگل اس وقت سے ہی معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کررہی ہے۔
گزشتہ سال جون میں سردار اختر مینگل نے پہلی بار دھمکی دی تھی کہ اگر مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ اتحاد چھوڑ دیں گے۔
بعدازاں 17 جون کو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے صدر سردار اختر مینگل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حکومت کے اتحاد سے اپنی جماعت کی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔