یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر بات چیت بغیر یوکرین کے ہی ہو گئیں۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاض میں ہونے والے اس اجلاس میں کسی بھی یوکرینی اہلکار کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
یوکرینی صدر نے ترکی کے صدر طیب اردوغان کے ساتھ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ترک ہم منصب کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق تفصیل سے عالمی کوششوں پر بات کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فریقین کی شرکت کے بغیر جنگ کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا۔
ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق دیرپا امن لانے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی غلطی نہ کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ، یورپ اور یوکرین سمیت مذاکرات کی میز پر تمام فریقین کا ہونا ضروری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے سمیت تمام متنازع امور کے حل کے لیے روس سمیت تمام فریقین پر عائد پابندیوں میں نرمی لائی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ابھی ہم اس کا فیصلہ نہیں کر رہے ہیں کہ یہ رعایت کیا ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کے علاوہ دوسرے فریقین نے بھی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہا اس حوالے سے یورپ کو بھی مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا کیونکہ انھوں نے بھی کچھ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مقصد اس جنگ کا شفافیت کے ساتھ خاتمہ ہے جو دیرپا بھی ہو جس میں تمام فریقین شامل ہوں۔