بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ اور مستونگ میں گذشتہ شب سرنڈر شدہ سرفراز بنگلزئی کے قافلے پر حملے میں وہ محفوظ رہے۔جبکہ مستونگ اور کوئٹہ میں فائرنگ کے مزید واقعات سے سرکاری حمایت یافتہ شخص سمیت 2 افرادہلاک ہوگئے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالمنان نے کہا ہے کہ مرو اسپلنجی کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں سرینڈر شدہ سرفراز بنگلزئی محفوظ رہے اور حملے کے بعد انھیں بحفاظت ایف سی کیمپ پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بنگلزئی اپنے محافظوں کے ساتھ اسپلنجی سے کوئٹہ واپس جارہے تھے کہ اسپلنجی کے علاقے مرو کے مقام پر گھات لگائے نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کیا ۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالمنان نے کہا کہ سرفراز بنگلزئی کی گاڑی بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے وہ محفوظ رہے سرفراز بنگلزئی کے محافظوں اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بنگلزئی کو ایف سی کیمپ پہنچا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سرفراز بنگلزئی ایک بلوچ عسکری تنظیم کے کمانڈر تھے جنھوں نے ڈیڈھ دو سال قبل اپنے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے اور ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کے قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔

دوسری جانب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں گذشتہ شب فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ۔
کوئٹہ کے علاقے گوہر آباد میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دودا خان عرف ٹکری نامی شخص کو ہلاک کردیا ۔
بتایا جارہا ہے کہ ہلاک شخص کا تعلق سرکاری حمایت یافتہ گروہ سے ہیں۔
واقعے کے بعد فورسز نے شواہد اکھٹے کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے ۔
دریں اثنا مستونگ میں فائرنگ کے ایک اورواقعہ میں ایک نوجوان ہلاک ہوگیا۔
~
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل دشت کے علاقے گونڈین کراس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تنویر ولد نزیراحمد ساکن اسپلنجی نامی ایک 20 سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا ۔
لیویز فورس دشت تھانہ مزید کارروائی کررہی ہے۔