پاکستان میں بیوروکریسی و انکے اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کی منظوری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان میں سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم اور اس کی منظوری کے بعد اب بیوروکریسی اپنے اور اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کرنے کی پابند ہوگی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دی، جس کے تحت سرکاری افسران (بی پی ایس 17 سے 22) اپنے اثاثوں کی تفصیلات اپنے اہل خانہ کی ملکیت کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔

بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں قانون ساز کمیٹی کے تمام فیصلوں کی منظوری دی گئی، جس میں سول سروسز قانون میں مجوزہ قانون سازی بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 15 میں مجوزہ ترامیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے دیگر ممالک میں موجود اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اسی طرح سرکاری عہدیداروں کو دنیا کے دیگر حصوں میں اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا ہوگا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہونے کے بعد ٹیکس دہندگان کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہو جائے گا۔

توقع ہے کہ حکومت رواں ماہ کے آخر تک اس معاملے پر قانون سازی کرے گی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اعلیٰ سطح (بی پی ایس 17-22) کے سرکاری عہدیداروں کے اثاثوں کے اعلانات ڈیٹا کے تحفظ اور ذاتی معلومات کی رازداری پر کافی حفاظتی اقدامات کے ساتھ ڈیجیٹل طور پر فائل اور عوامی طور پر قابل رسائی ہوں۔

Share This Article