بلوچستان کے علاقے ضلع کچھی اور منگچر خالق آباد سے 2 نعشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں ایک کی شناخت ہوچکی ہے جبکہ ایک مکمل طور پر ہڈیوں کا ڈانچہ ہے جس کی باقیات کو اکٹھا کیا گیا ہے۔
ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈرگائوں خانواہ سے اغوا کئے گئے 4 افراد میں سے ایک کی نعش برآمد کر لی گئی ہے ۔
مقامی افراد کے مطابق نو جنوری کو کچھی کے گائوں خانواہ پر درجنوں مسلح افراد نے حملہ کیا اور گھروں میں گھس کر شناخت کے بعد 4 افراد کو اغوا کرکے لے گئے جن میں سراج جتوئی نامی شخص کی نعش کچھی کے علاقے سخی تنگو سے ملی ہے۔
فیملی ذرائع کے مطابق نعش کی حالت سے دکھائی دیتا ہے نعش ہفتوں پرانی ہے جبکہ فیملی نے نعش کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کر دیا۔
واضع رہے کہ سراج جتوئی کی ہلاکت کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیم بی ایل اے نے قبول کرلی تھی۔
اپنے بیان میں بی ایل اے کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے 9 جنوری کی شب ڈھاڈر میں ایک کارروائی کے دوران قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے ٹھکانے پر چھاپہ مارتے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ سراج جتوئی ولد موسیٰ خان سمیت چار افراد کو حراست میں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوران حراست سراج جتوئی نے اعتراف کیا کہ وہ 2019 سے قابض پاکستانی فوج کے پیرول پر کام کررہا ہے، اس نے قابض فوج کی سرپرستی میں علاقے میں مسلح گروہ تشکیل دی جو فوجی جارحیت سمیت گھروں پر چھاپوں و جبری گمشدگیوں میں قابض فوج کی معاونت کرتی رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آلہ کار سراج جتوئی کو قومی غداری کا مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی جس پر بی ایل اے کے سرمچاروں نے عمل در آمد کرتے ہوئے اس کو ہلاک کردیا جبکہ دیگر3 افراد کو بے قصور ہونے پر رہا کردیا گیا۔
دوسری جانب منگچر خالق آباد کے پہاڑی سے ایک نعش کی باقیات برآمدہوئے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر نعش کی باقیات شیئر کی ہیں۔
وی بی ایم پی کا کہنا ہے کہ خالق آباد منگچر لیویز کو کسی چرواہے نے اطلاع دی کہ منگچر کے علاقہ بزی کے پہاڑی پر کسی شخص کے نعش کی باقیات ہے ۔
لیویز نے موقع پر پہنچ کر نعش کی باقیات کو سمیٹ کر شناخت کے لیے لیویز تھانہ میں رکھ دیا ہے۔