بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے شہدائے مستونگ ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کے نویں برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک کی تاریخ قربانیوں، استقامت اور عزم کی ایسی لازوال داستان ہے جسے وقت کی سنگینیاں ماند نہیں کر سکتیں۔ اس تاریخ کے ایک درخشاں باب کا نام شہید ڈاکٹر منان بلوچ ہے جو اپنی دانائی، بصیرت اور انقلابی سوچ کے ساتھ قومی تحریک کے نظریاتی و عملی میدان میں ایک ناقابلِ فراموش کردار کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا آج جب ہم شہید ڈاکٹر منان بلوچ کی نویں برسی پر ان کی یاد میں سر جھکاتے ہیں تو ان کی قربانی ہمیں وہ لمحہ یاد دلاتی ہے جب پاکستانی فوج نے مستونگ میں انہیں چار ساتھیوں سمیت وحشیانہ انداز میں شہید کر دیا۔ ریاست نے یہ گمان کیا کہ ڈاکٹر منان اور ان کے ساتھیوں کا خون بہا کر وہ ہماری تحریک کو کمزور کر سکے گی لیکن وہ یہ سمجھنے سے ہمیشہ قاصر رہی ہے کہ بلوچ قومی جدوجہد کی بنیادیں شہیدوں کے لہو سے مزید مضبوط ہوتی ہیں، کمزور نہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ڈاکٹر منان بلوچ میرے لیے صرف ایک سیاسی ساتھی نہیں تھے وہ میرے بھائی، میرے رفیق اور ایک ایسے رہنما تھے جن کی دانشمندی اور تدبر نے تنظیم کو مشکل ترین حالات میں بھی استقامت بخشی۔ ان کے ساتھ گزرے لمحے، پارٹی کے اندرونی معاملات پر ان کی حکمتِ عملی اور بلوچ قومی تحریک کے لیے ان کی بے لوث کمٹمنٹ میرے حافظے میں ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ ان کی شہادت نے مجھے اور ہر اس بلوچ فرزند کو جو اپنے وطن کی آزادی کا خواب دیکھتا ہے، مزید عزم اور حوصلہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا ڈاکٹر منان بلوچ کا وژن ایک آزاد، خودمختار اور ترقی یافتہ بلوچستان تھا جہاں ظلم و جبر کا کوئی نام و نشان نہ ہو، جہاں انسانیت، برابری اور انصاف کے اصولوں کی راج ہو، وہ نہ صرف ایک زیرک سیاسی رہنما تھے بلکہ ایک ایسے دانشور اور مدبر بھی تھے جو ہر فیصلے سے پہلے قومی مفاد کو مقدم رکھتے تھے۔ ان کی شہادت نے ہماری جدوجہد میں مزید شدت اور عزم پیدا کیا اور آج ہم ان کے نظریے کے وارث کے طور پر اسی راستے پر ثابت قدم ہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا شہید ڈاکٹر منان بلوچ زندہ ہیں کیونکہ وہ ایک نظریہ تھے اور نظریے کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔ میں بلوچ قوم، بی این ایم کے ساتھیوں اور بلوچ قومی جہدکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت کو ایک عہدِ وفا میں بدلیں۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم ان کے ادھورے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہیں کیونکہ یہ سفر محض ایک نسل کا نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کی بقا، ان کی وقار اور ان کے تشخص کی ضامن ہے۔