بلوچی زبان کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنےکی ضرورت ہے، تربت میں تقریب

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے بلوچستان اکیڈمی تربت میں محکمہ ثقافت بلوچستان کے تعاون سے ایک پینل ڈسکشن منعقد ہوئی جس کے مہمان معروف بلوچ اسکالر پروفیسر ڈاکٹر بدل خان بلوچ اور بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد تھے۔

جبکہ موڈیریٹر کے فرائض مقبول ناصر نے سرانجام دئیے۔

پروگرام میں یوسف عزیز گچکی، فضل بلوچ، قدیرلقمان، تربت پریس کلب کے صدر حافظ صلاح الدین سلفی سمیت دیگر شریک تھے۔

معروف محقق اور ادیب ڈاکٹر بدل خان بلوچ اور پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد نے مادری زبانوں کی اہمیت، بلوچی زبان و ادب کی تاریخ اور اس کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی مادری زبان سے محبت کسی دوسری زبان سے دشمنی یا نفرت نہیں بلکہ ایک فطری جذبہ ہے، کیونکہ ہر انسان اپنی زبان کو دوست رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زبان کسی بھی قوم کی شناخت اور ثقافتی پہچان ہوتی ہے اور اس کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹر بدل خان نے بلوچی زبان کی ترقی اور فروغ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ زبان تیزی سے ترویج و اشاعت کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ آج بلوچی زبان میں مختلف اصنافِ ادب، جیسے افسانے، ناول، تراجم، شاعری اور تحقیق و تنقید پر مبنی کتابیں شائع ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی، بلوچی زبان میں میگزین، رسائل اور جرائد کی اشاعت بھی تسلسل سے جاری ہے، جو اس زبان کے علمی اور ادبی منظرنامے کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔

تقریب میں شریک ماہرینِ لسانیات اور ادبی شخصیات نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچی زبان کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسے مزید فروغ دینے اور تعلیمی نصاب میں اس کی شمولیت کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچی زبان کے فروغ اور بقا کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ یہ زبان اپنی اصل شناخت کے ساتھ آنے والی نسلوں تک منتقل ہو سکے۔

Share This Article