احتجاج کا 5715 دن ، پاکستان انسانیت کے خلاف تسلیم شدہ جرم کا مرتکب ہے، ماما قدیر

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور جن لوگوں کو ماورائے عدالت یا زیرحراست قتل کیا گیا ہے ان کے لواحقین کو اںصاف کی فراہمی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ دنیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ جبری گمشدگی انسانیت کے خلاف جرم ہے جبکہ ریاست پاکستان اور اس کی فوج اس جرم کا تسلسل کے ساتھ ارتکاب کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرپرسن ماما قدیر بلوچ نے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے شال میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5715 دن ہوگئے۔ سوراب سے طالبات کے ایک وفد نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔

انھوں نے کہا جبری گمشدگیوں نے ہر سطح پر بلوچ سماج کے توازن کو بگاڑ دیا ہے۔روزانہ کی جبری گمشدگیوں سے ہر گاؤں ، قصبے اور شہروں میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ ہزراوں لوگ صرف اس لیے سڑکوں پر در بہ در ہیں کہ ان کے پیاروں کو غیر واضح الزامات کے تحت جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ ریاست کی طرف سے جبری گمشدگیوں کی پالیسی بری طرح ناکام ہوچکی ہے کیونکہ ریاست سمجھتی تھی کہ وہ جبری گمشدگیوں کے ذریعے مخالفین کو خاموش کرئے گی لیکن دہائیاں گزرنے کے باوجود ریاست کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے بھی ہتھیار بند جدوجہد ہی واحد راستہ معلوم ہوتا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے وفود سے بات کرتے ہوئے مزید کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ سال کے آخری مہینے سے جبری گمشدگیوں کے لہر میں اضافہ ہوا ہے۔ اب تک درجنوں افراد کو بلوچسان کے مختلف حصوں سے جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

Share This Article