دالبندین میں بلوچ قومی اجتماع کے بعد لوگوں کو ریاستی ہراسانی کا سامنا

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ 25 جنوری کو دالبندین میں ہونے والے بلوچ قومی اجتماع کے بعد عام عوام کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ایک بلوچ ڈرائیور کو بلوچ قومی اجتماع میں کنٹینر لانے پر گرفتار کیا گیا اور کنٹینر کو ریاستی قبضے میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عام عوام اور قومی اجتماع میں مدد کرنے والے افراد کو بھی مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت سمیت کارکنان پر متعدد ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم ریاست اور دالبندین کی انتظامیہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عام عوام کو ہراساں کرنے اور نقصان پہنچانے پر ہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ دالبندین میں قومی اجتماع مکمل طور پر پُرامن تھا۔ پورے اجتماع کے دوران نہ تو کوئی گملا ٹوٹا اور نہ ہی کسی قانون و آئین کی خلاف ورزی کی گئی، اس کے باوجود دالبندین کے عوام کو تنگ کرنا اور دھمکیاں دینا ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے، اور ہم اس ظلم و جبر کے خلاف کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم دالبندین کی ریاستی انتظامیہ پر واضح کرتے ہیں کہ گرفتار ڈرائیور کو فوراً رہا کیا جائے، عام عوام کو دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، وگرنہ ہم اس جبر کے خلاف دالبندین سمیت پورے بلوچستان میں احتجاج اور دھرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

Share This Article