بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں لیویز چوکی پر قبضے اور مخبر کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ڈھاڈر اور تربت میں دو مختلف کاروائیوں میں پاکستانی فورسز کی ایک چوکی کو قبضے میں لے لیا اور دشمن فوج کے ایک آلہ کار و مخبر کو ہلاک کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز کچھی کے علاقے ڈھاڈر میں صبری کے مقام پر قائم پاکستان کے ذیلی فورس لیویز کے ایک چوکی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ سرمچاروں نے چوکی میں موجود تین اہلکاروں کو حراست میں لینے کے بعد ان کا اسلحہ اور دیگر فوجی سامان اپنی تحویل میں لے لیا۔سرمچاروں نے لیویز اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہ کے بعد رہا کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اور کاروائی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ روز مغرب کے وقت تربت کے علاقے آبسر میں مسلح حملے میں محمد عارف ولد محمد عمر سکنہ پنجگور کو ہلاک کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ محمد عارف قابض پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے پیرول پر کام کررہا تھا، جس نے 2020 میں بلوچ قومی تحریک کے دو ہمدردوں امیر بخش اور عمر جان سکنہ گچک کے شہادت میں براہ راست کردار ادا کیا تھا جبکہ 15 اگست 2020 کو گچک کے علاقے میں فوجی جارحیت میں قابض فوج کو معاونت میں ملوث تھا۔ جس کے دوران وطن کے دفاع میں بی ایل اے کے دو ساتھی سرمچار آصف عرف فدا اور گلاب عرف وحید شہید ہوئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ آلہ کار محمد عارف تحریک کے ہمدرد ‘دارو’ کو قابض فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ کرنے میں ملوث پایا گیا۔ جس کو 2021 میں ایک جعلی مقابلے میں سی ٹی ڈی نے شہید کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ آلہ کار گچک، گوارگو، رخشان اور کیچ کے علاقے آپسر میں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے ہمراہ راستوں پر ناکہ بندی و گھروں پر چھاپوں میں شامل تھا۔ آلہ کار محمد عارف کو قومی غداری کے مرتکب ہونے پر سرمچاروں نے نشانہ بناکر اس کے منطقی انجام تک پہنچایا۔
آخر میں ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔