جنگ بندی : فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی شروع، اسرائیل کے 3 وزرا مستعفی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

غزہ میں اتوار کے روز جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کی جانب سفر شروع کر دیا ہے۔

غزہ سے موصول ہونے والی تصاویر میں ہزاروں فلسطینیوں کو کپڑے اور دیگر ضروری سامان اٹھائے پیدل اپنے گھروں کی جانب جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

کچھ افراد گاڑیوں میں بھی سوار ہیں۔ ان میں سے کئی لوگوں نے فلسطینی جھنڈے تھامے ہوئے ہیں۔

حماس کی جانب سے پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے قیدیوں کے ناموں کی فہرست جاری کیے جانے کے بعد غزہ میں تین گھنٹوں کی تاخیر سے جنگ بندی پر عملدرآمد ہو گیا ہے۔

حماس اور اسرائیل طے پائے جانے والے معاہدے کے مطابق غزہ میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے جنگ بندی پر عملدرآمد ہونا تھا۔

تاہم حماس کی جانب سے پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے قیدیوں کی فہرست جاری نہ کیے جانے پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو نے جنگ بندی مؤخر کر دی تھی۔

جنگ بندی کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ قیدیوں کے نام تبادلے سے کم از کم 24 گھنٹے پہلے فراہم کیے جائیں گے۔

حماس کی جانب سے اتوار کے روز قیدیوں کے نام فراہم کیے جانے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے اعلان کیا گیا کہ جنگ بندی پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر 15 منٹ پر ہوگا۔

بعد ازاں اسرائیلی حکومت کے ایکس اکاؤنٹ سے پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے 33 قیدیوں کی فہرست جاری کی گئی۔

اس فہرست میں حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اغوا کیے گئے سب سے کم عمر اور سب سے عمر رسیدہ قیدی شامل ہیں۔

کفر بیباس کی عمر محض 9 ماہ تھی جب انھیں اغوا کیا گیا جبکہ 86 سالہ شلومو منتزور سب سے عمر رسیدہ قیدی ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی تظیم (انروا) کا کہنا ہے کہ خوراک اور امدادی سامانوں سے لدے ہزاروں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔

ایکس پر جاری ایک بیان میں تنظیم کا کہنا ہے کہ چار ہزار امدادی ٹرک غزہ میں داخلے ہونے کے لیے تیار ہیں۔ انروا کے مطابق ان میں سے نصف میں آٹا اور خوراک موجود ہے۔

انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے امید ہے کہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں امداد لے جانے والے قافلوں پر ہونے والے حملوں میں کمی آئے گی۔

دوسری جانب اسرائیلی حکومت میں شامل دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے خلاف وہ احتجاجاً حکومت سے عیلحدہ ہو رہی ہے۔

یہودی پارٹی کے اس فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو کو پارلیمان میں اب معمولی اکثریت حاصل ہے۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر سمیت تین ارکان نے اپنے استعفے جمع کروا دیے ہیں۔

بن گویر جنگ بندی کے مخالف ہیں اور وہ اسرائیلی حکومت کو حماس کے خلاف فوجی آپریشن جاری رکھنے پر زور دیتے آئے ہیں۔

وزیرِ اعظم نتن یاہو کو بھیجے گئے اپنے استعفے میں ان کا کہنا تھا وہ حکومت کو نہیں گرائیں گے۔ انھوں نے جنگ بندی معاہدے کو ’دہشتگردوں کی جیت‘ قرار دیا ہے۔

Share This Article