چمن کے 2لاپتہ صحافی مچھ جیل سے بازیاب ، وحشیانہ تشدد پر صحافتی تنظیموں کا احتجاج کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read

بلوچستان کے علاقے چمن سے گذشتہ روز لاپتہ ہونے والے دو مقامی صحافی سعید علی اچکزئی اور عبدالمتین اچکزئی مچھ جیل سے بازیاب ہوگئے لیکن وحشیانہ تشدد سے ان کی حالت انتہائی نازک بتائی جارہی ہے ۔

صحافتی تنظیم پی ایف یو جے اور بی یو جے کے مطابق بلوچستان کے علاقے چمن کے قرنطینہ سنٹر سے 200 مریضوں کے فرار کی خبر دینے پر دونوں صحافیوں کی ڈی سی قلعہ عبداللہ نے گرفتار کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر مچھ جیل منتقل کیا ۔

صحافتی تنظیم پی ایف یو جے اور بی یو جے نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور انصاف کیلئے احتجاج کا علان کردیا۔

ڈی سی قلعہ عبداللہ لیٹر

صحافتی تنظیم پی ایف یو جے اور بی یو جے چمن کے صحافیوں کی گرفتاری و تشدد کی مکمل تفصیلات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ چمن کے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مورخہ 20 جون بروز ہفتہ صحافی سید اچکزئی اور متین اچکزئی کو فون موصول ہوتا ہے فون کرنے والا کہتا ہے کہ آپ لوگوں سے چھوٹی سی میٹنگ رکھی ہے آپ متعلقہ دفتر آجائیں ،ابھی پانچ منٹ بھی نہیں گزرے ہوں گے کہ دو موٹر سائیکل سوار دونوں صحافیوں کے لوکیشن پر پہنچ جاتے ہیں انہیں کہتے ہیں کہ جلدی چلیں میٹنگ بڑا اہم اور ارجنٹ ہے،تب تک دونوں صحافی جانے کیلئے تیار ہو چکے ہوتے ہیں ،دونوں موٹر سائیکل والے جن کا تعلق مقامی سیکورٹی فورس سے ہوتا آگے چل پڑتے ہیں دونوں صحافی اپنی گاڑی میں انکے پیچھے روانہ ہوجاتے ہیں ،دونوں صحافی جیسے ہی دفتر کے مین گیٹ میں داخل ہوتے تو انہیں ایک کمرے کی طرف اشارہ کر کے اندر جانے کاکہا جاتا ہے ،جیسے ہی دونوں صحافی کمرے میں داخل ہوتے ہیں وہاں پر پہلے سے موجود اہلکار دونوں کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنی گاڑی میں بٹھا کر مقامی سیشن کورٹ منتقل کرتے ہیں اور کورٹ کا آرڈر وصول کرکے چمن سے تقریباً ڈیڈھ سو کلو میٹر دور مچھ جیل منتقل کرتے ہیں ،کورٹ گیٹ سے نکلتے ہی صحافیوں پر تشدد کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تاآنکہ مچھ جیل پہنچ جاتے ہیں ،تشدد کا سلسلہ یہاں بھی نہیں رکتا ،جیل کے لاک اپ کے اندر بھی تشدد کرتےہیں ، یہ صورتحال دیکھ کر مچھ جیل انتظامیہ نے بھی اس عمل کو روکنے کی کوشش کی جس پر مچھ جیل انتظامیہ اور ڈی سی چمن فورس کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوتی ہے آخر کار جیل انتظامیہ کی شدید مداخلت کے بعد صحافیوں پر تشدد روک دیا جاتاہے۔۔۔۔ اس واقعہ اطلاع ملتے ہی پی ایف یو جے نے مذمتی بیان جاری کیا اور احتجاج کی دھمکی دی۔

صحافی پر وحشیانہ تشدد کے نشانات

پی ایف یو جے اور بی یو جے کے احتجاج پر ڈی سی قلعہ عبداللہ نے صحافیوں کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔لیکن رہائی کا حکم نامہ دیکھ معلوم ہوا کہ رہائی کے باوجود صحافیوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس پر بی یو جے احتجاج کر رہی ہے۔

بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اپنے بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں چمن سے دو صحافیوں عبدالمتین اچکزئی اور سعید علی اچکزئی کو ضلعی انتظامیہ نے دفتر بلا کر 3ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ،گرفتاری کے بعد چمن سے مچ جیل منتقل کیا گیا لیکن مچ جیل منتقلی کے دوران دونوں صحافیوں کو شدید تشدد کیا نشانہ بنا یا گیا جس کی وجہ سے دونوں صحافیوں کی حالت انتہائی غیر ہوگئی ہے ،بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا ہے ایسا سلوک کسی عادی مجرم کے ساتھ بھی نہیں کیا جاسکتا ،دونوں صحافیوں پر غیر انسانی تشدد آئین کی کھلم کھلا ورزی ہے دنیا کا کوئی مہذب معاشرہ کسی صورت اسکی اجازت نہیں دیتا ،ہم نے بارہا کہا ہے کہ بلوچستان کے کسی صحافی کے خلاف کسی بھی ادارے کو کوئی بھی شکایت ہو تو بی یو جے کے زمہ داران کو آگاہ کریں بی یوجے از خود متعلقہ صحافی کے خلاف کاروئی کرے گا ،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے عدالت عالیہ ،وزیر اعلی بلوچستان ، وزیر داخلہ و دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں صحافیوں پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کاروئی کاروئی کی جائے تاکہ دونوں صحافیوں کو انصاف اور صحافی برادری کی تشویش ختم کیا جاسکے ،بصورت دیگر صحافی برادری اس بہیمانہ اقدام کے خلاف اور دونوں صحافیوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے ملک بھر میں احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام چمن ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صحافی عبدالمتن اچکزئی ،سید علی اچکزئی پر دوران حراست بدترین تشدد کے خلاف کے کل بلوچستان اسمبلی اجلاس سے واک آو¿ٹ کی کال دیدی ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان و وزیر داخلہ کو واقعہ سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔اورتمام صحافیوں کوبلوچستان اسمبلی پہنچنے کی اپیل کی ہے ۔

صحافتی تنظیموں کے مطابق ، ڈی سی کا موقف مختلف وقت پر بدلتا رہتا ہے،چمن کے صحافیوں کو کہتا ہے کہ میرے خلاف چار کروڑ کی گپلے کا الزام سوشل میڈیا پر لگا یا گیا ہے ،بی یو جے کو کہتا ہے کہ آپ لے لوگ افغانستان سے چھالیہ اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے ،کبھی کہا جاتا ہے ہم سے بھتہ طلب کیا گیا نہ دینے پر دونوں صحافیوں نے دھمکیاں دیں ،۔۔صحافی کہتے ہیں کہ اصل مسئلہ چمن کرنٹائن سینٹر سے دوسو لوگوں کی بھاگ جانے ایک نیوز بنی ہے ، جس کے بعد ڈی سی صاحب مختلف زرائع سے انہیں تنگ کرنے اور معافی مانگنے پر مجبور کر رہا تھا جب معافی نہ مانگی گئی تو تھری ایم پی او لگا کر یہ سب کچھ کیا گیا ۔

Share This Article
Leave a Comment