قم | ممہر نیوز:
ایران کے رہبرِ انقلاب، آیت اللہ خامنہ ای نے قم کے عوام سے ملاقات میں ایران کے خلاف پروپیگنڈہ مہم اور سافٹ ویئر جنگوں پر گفتگو کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے جھوٹ اور سراب کا پردہ چاک کرنا ضروری ہے۔
قم کے ہزاروں افراد نے 19 دی 1356 (ایرانی شمسی ہجری) کی بغاوت کی برسی کے موقع پر امام خمینی حسینیہ میں آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پہلوی دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا ایران اُس وقت امریکی مفادات کا مرکز تھا۔ انقلاب اسی گڑھ سے ابل پڑا۔ امریکیوں نے ایران کے حالات کو سمجھنے میں غلطی کی اور نظرانداز کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب کے بعد سے امریکا نے ایران کے بارے میں ہمیشہ غلط فیصلے کیے۔امریکی پالیسیاں ایران کے حوالے سے بارہا ناکام ثابت ہوئیں، اور یہ ان لوگوں کے لیے سبق ہے جو امریکی دباؤ سے خوفزدہ ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا دشمن کا سافٹ ویئر کام جھوٹ پر مبنی ہے، جو حقیقت اور عوامی رائے کے درمیان خلا پیدا کرتا ہے۔ دشمن ہمیں کمزور دکھاتا ہے، حالانکہ ہم مضبوط ہو رہے ہیں، اور خود کو مضبوط ظاہر کرتا ہے، حالانکہ وہ کمزور ہو رہا ہے۔ یہ سب پروپیگنڈہ ہے جس سے بعض لوگ متاثر بھی ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ آج ہماری پروپیگنڈہ مشینوں کا بنیادی کام دشمن کی جھوٹی اتھارٹی کا بھرم توڑنا اور رائے عامہ کو دشمن کے اثرات سے محفوظ رکھنا ہے۔ قم کے عوام نے اس حوالے سے بہترین مثال قائم کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے بعض افراد کے اس سوال کا جواب دیا کہ ایران یورپ سے مذاکرات کرتا ہے لیکن امریکا سے کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا یہ سوال بے بنیاد ہے۔ امریکا کی ایران کے ساتھ دشمنی گہری ہے اور وہ آسانی سے شکست تسلیم نہیں کرتا۔ ایران میں امریکی ناکامی کے بعد وہ اس کا ازالہ کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایرانی حکام امریکی غیر معقول مطالبات مان لیں اور ان کے مفادات کے مطابق فیصلے کریں، تو یہ ایران کی آزادی، خودمختاری، اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا مزاحمت زندہ ہے اور اسے روز بروز مضبوط ہونا چاہیے۔ ہم فلسطین، لبنان، یمن اور ہر اُس جگہ مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں جہاں صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد ہو رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن نوجوانوں کے دلوں سے امید نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا جو لوگ پروپیگنڈے کے میدان میں کام کر رہے ہیں، ان کا اولین مقصد نوجوانوں کے دلوں میں امید پیدا کرنا ہونا چاہیے۔ مایوسی پیدا کرنے والی باتیں نہ کریں بلکہ امید کے چراغ روشن کریں۔