بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کوئٹہ اور پسنی میں پولیس اور کوسٹ گارڈ پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے کوئٹہ اور پسنی میں دو مختلف حملوں میں پولیس اور کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کو نشانہ بناکر جانی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے 7 جنوری کی شام 7 بجے کے قریب کوئٹہ کے علاقے سریاب گاھی خان چوک پر پولیس کی گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا جس سے تین پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ پولیس کو تنبیہ کرنے کیلئے کیاگیا کہ وہ قابض پاکستانی فوج کے ہمراہ بلوچ نسل کشی اور تذلیل میں حصہ دار نہ بنیں اور بلوچ تحریک آزادی کے سامنے رکاوٹ بننے سے گریز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد پولیس نے سرمچاروں پر جوابی فائرنگ کی، پولیس کی فائرنگ سے ایک راہگیر بچہ جانبحق ہوا۔ ہم اس کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ایک بار پھر بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قابض فوج اور اس کے معاونت کاروں سے فاصلہ رکھیں تاکہ خود کو جانی نقصانات سے بچایا جاسکیں۔
میجر گھرام بلوچ نے کہا کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے 7 جنوری کی شام سات بجکر چالیس منٹ پر پسنی شہر میں کٹاؤ بنگلہ بازار میں قائم کوسٹ گارڈ کیمپ کے مرکزی حفاظتی چوکی کو دستی بم حملے کا نشانہ بنایا، جس سے کوسٹ گارڈ کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ دونوں حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے۔ اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک قابض فورسز اور اس کے معاونت کاروں پر حملے جاری رہیں گے۔