بلوچستان میں 2 افراد جبراً لاپتہ ،2 بازیاب، ایک لاپتہ نوجوان مفرور قرار

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستا ن کے علاقے ڈیرہ بگٹی ، قلات ،پنجگور اور سوئی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 2 افراد جبراً لاپتہ ہوئے اور 2 بازیاب ہوگئے جبکہ کوئٹہ میں ایک عدالت نے ایک لاپتہ نوجوان کومفرور قراردیدیا ہے۔

ضلع ڈیرہ بگٹی سے ارباز ولد راہو بگٹی نامی ایک شخص کو فورسز نے گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی شہر سے جبری طور پر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔

اسی طرح ضلع قلات سے فورسز نے حامد علی ولد لونگ خان نامی نوجوان کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام منتقل کرکے لاپتہ کردیا ہے ۔

دریں اثنا رواں سال کے 24 نومبر کو سوئی سے فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے پیر محمد ولد پانو بگٹی رواں مہینے بازیاب ہوگئے۔

پنجگور سے اطلاع ہیں کہ امان اللہ صدیق، جنہیں فورسز نے رواں سال 7 دسمبر کو ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے لاپتہ کردیا تھا، بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

علاوہ ازیں کوئٹہ کے ایک انسداد دہشتگردی کورٹ نے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ایک بلوچ نوجوان کو مفرور قرار دے دیاہے۔

اے ٹی سی کورٹ نے بذریعہ ایک اخباری اشتہار شاہ داد اسماعیل ولد محمد اسماعیل قمبرانی سکنہ مستونگ اور محمد غلامانی ولد خان محمد غلامی سکنہ خضدار کو سی ٹی ڈی پولیس تھانہ کوئٹہ کے ایک ایف آئی آر میں دفعہ فوجداری پاکستان ہمراہ دفعہ انسداد دہشتگردی ایکٹ میں نامزد ہونے پر مفرور یا روپوش قرار دیا ہے۔

مذکورہ افراد میں سے شاہ داد اسماعیل کو فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے رواں سال جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا۔

ریکارڈز کے مطابق شاہ داد ولد محمد اسماعیل کو 9 فروری 2024 کو حب چوکی سے لاپتہ کیا گیا جس کے بعد اس کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

نوجوان کی جبری گمشدگی کے باوجود اس کو مفرور قرار دینے پر لواحقین خدشے کا اظہار کررہے ہیں۔

خیال رہے بلوچستان میں گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران جبری طور پر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

Share This Article