جبری گمشدگیوں اور بلوچ نسل کشی کیخلاف بلوچستان کے علاقے قلات ، تربت اور آسیاباد میں آج بروزہفتہ کوصبح سے دھرنے جاری ہیں۔
قلات کے مقام پر کوئٹہ کراچی نیشنل ہائی وے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے مکمل بند ہے ، کوئٹہ کراچی نیشنل ہائی وے لاپتہ اختر شاہ کے لواحقین نے بند کردیا ہے۔
گزشتہ دنوں سید اخترشاہ کو لاپتہ کیاگیا تھا، لاپتہ اخترشاہ کے لواحقین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بھی قلات مین روڈ پہنچ گئے۔
اخترشاہ کے لواحقین نے بتایا کہ ہمیں گزشتہ ہفتے کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تسلی دی گئی کہ تین روزہ تک آپ کے بھائی کو چھوڑ دینگے، مگر اج دو ہفتے گزر گئے تاحال ہمارے بھائی کو رہانہیں کیاگیا ہے، جب تک ہمارے بھائی کو رہا نہیں کرینگے ہم روڈ نہیں کھولینگے۔
احتجاج کے باعث بارہ گھنٹوں سے شاہراہ مکمل بند ہے ، جسکی وجہ سے ہزاروں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ جبکہ احتجاج میں شامل خواتین اور بچے شدید سردی سے پریشان ہیں ، مظاہرین کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگی سے پورا خاندان اذیت میں ہے ، لہذا اختر شاہ بحفاظت بازیاب کیا جائے ۔
دوسری جانب ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں گذشتہ دنوں ماورائے عدالت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے ظریف بلوچ کو انصاف دلانے کیلئے تمپ کے علاقے آسیاباد اور تربت میں ڈی بلوچ شاہراہ پر ورثا اور بی وائی سی کے احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
تربت میں ڈی بلوچ کے مقام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے صبح سے احتجاجاً سڑک کو بند کردیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کے مطابق تمپ دازن میں ظریف عمر کے قتل اور لواحقین کو کلاہو کے مقام پر لاش کے ساتھ فورسز کی جانب روکنے کیخلاف ڈی بلوچ کو بند کردیاگیاہے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ ظریف عمر کے لواحقین کو تربت آنے کی اجازت دیکر انہیں لاش کو پوسٹ مارٹم کی اجازت دی جائے بصورت دیگر احتجاج کو وسعت دیں گے۔
واضع رہے کہ مقتول ظریف بلوچ کی میت کو آسیاباد کے مقام پر فورسزنے زبردستی اپنے تحویل میں لے لیا اورورثا کوتربت شہر جانے سے روک دیاجس پر ورثانے احتجاجاً اسی مقام پر روڈ بلاک کرکے دھرنا دیدیا جو ہنوز جاری ہے۔
لواحقین میت کو تربت شہر لے جارہے تھے تاکہ اس کا میڈیکل پوسٹ مارٹم کیا جاسکے لیکن فورسز نے تمام رستے بند کرکے ورثاکو جانے سے روک دیا ہے۔
اب اطلاعات ہیں کہ فورسز نے ورثا کو لاش دفنانے کیلئے زبرستی مجبور کیا ہے ۔