پاڑہ چنار روڈ کی بندش کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے تین روز سے دیئے گئے دھرنے میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا اپنی حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے یا نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے بعد ضلع کرم بھی شدید عوامی بے چینی کا شکار ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع کرم دوہزار سات میں بھی تین سال محاصرے میں رہا، جنھیں آج ریاست خوارج کہہ رہی ہے وہی شدت پسند پاڑہ چنار پر یلغار کیے ہوئے تھے، ضلع کرم کی زمینی صورتحال پاکستان کے دیگر حصوں سے یکسر مختلف ہے، ضلع کرم تین اطراف سے افغانستان میں گھرا ہوا ہے، ضلع کرم کی ناامنی خودساختہ ہے وہاں کوئی شیعہ سنی جنگ نہیں، ضلع کرم کی عوام امن چاہتے ہیں، دو ماہ سے زیادہ ہو چکا ہے کرم ایک جیل بن چکا ہے، دوائیاں ختم ہو چکی ہیں، اشیائے خورد ونوش کی شدید قلت ہے، کہتے ہیں کہ دوائیوں موجود ہیں تو پھر ہیلی کاپٹر میں کیا بھیجا جا رہا ہے، تمہارا کام سڑکیں کھلوانا ہے، ہیلی کوپٹر بھیج کر کس کو دھوکا دے رہے ہو۔
انھوں نے کہا کہ اب تک اس محاصرے سے جتنی ہلاکتیں ہوئیں یہ سب لوگ ذمہ دار ہیں، ہم ان شہادتوں کے خلاف عدالتوں میں جائیں گے، یہ چاہتے ہیں کرم کے لوگ علاقہ چھوڑ دیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، جرگوں کو کیوں طول دیا جا رہا ہے، درجنوں بچے جانوں کی بازی ہار چکے ہیں یہ سب جنگی جرائم میں آتا ہے، یہ بارڈر پر موجود عوام کو نہتا کر کے دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں، راستے بند کر کے دباو ڈالا جا رہا ہے کہ ہماری مرضی کے پیپر پر دستخط کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی رٹ کو نہ ماننے والے دہشت گردوں اور عام شہریوں کو ایک نظر سے مت دیکھو، ہمارا واضح مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ٹل پاڑہ چنار روڈ کو کھولا جائے، کل کو جو جو راستے بند کرنے میں ملوث ہے عوام ان سے استعفی کا مطالبہ کر سکتے ہیں، فوری طور پر راستے کھولیں اور بیہودہ قسم کے بہانے بند کریں، ریاست امن و امان کے قیام کو یقینی بناتے ہوئے محاصرہ ختم کرے نا کہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات سے دوچار کرے۔