شام میں باغی گروہ کا کہنا ہے کہ وہ بشار الاسد کے دور میں چلائے جانے والے بدنام زمانہ قید خانوں کو بند کر دیں گے اور ان افراد کی تلاش کریں گے جو قیدیوں پر تشدد اور ان کی ہلاکتوں کے ذمہ دار تھے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ہیئت تحریر الشام کے رہنما ابو محمد الجولانی نے کہا ہے کہ وہ سابقہ حکومت کے دور میں بنائی گئی سکیورٹی فورسز کو بھی تحلیل کر دیں گے۔
اپنے ایک اور بیان میں الجولانی نے کہا ہے کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ان تمام افراد کو معافی دی جائے جو قیدیوں پر تشدد اور ان کی ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔ ’ہم شام میں اُن کا تعاقب کریں گے اور دیگر ممالک سے بھی درخواست کریں کہ ایسے افراد کو شام کے حوالے کیا جائے تاکہ انصاف ہو سکے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ممکنہ کیمیائی ہتھیاروں کی سائٹس کی حفاظت کے معاملے پر بھی کام کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی اس خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ ملک کی نصف آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکی ہے اور تقریباً 60 لاکھ شامی باشندے بیرونی ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ایسے میں جب شام کےشہر ی اسد حکومت کے خاتمے پر سڑکوں پر خوشی منارہے ہیں بہت سے شامی شہری اسد دورمیں قید کیے گئے اپنے عزیزوں کو جیلوں میں تلاش کر رہے ہیں۔
ان میں سے بیشتر کو گرفتاری کے بعد سے کبھی بھی نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی خبر ملی ہے۔
ایسے تقریباً ایک لاکھ 37 ہزار شامی ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ خانہ جنگی کے دوران فوجی جیلوں میں غائب ہو گئے تھے۔
شام کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ محمد بشیر نے خانہ جنگی کے دوران فرار ہونے والوں سے ملک واپس لوٹنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شام اب ایک آزاد ملک ہے اور اس نے اپنا فخر و افتخار حاصل کر لیا ہے۔ اب اپنے گھروں کو لوٹ آئیں۔