شام میں آمر صدر بشارالاسد کے طویل اقتدار کے خاتمے پرعالمی رہنمائوں نے اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کا کہنا تھا کہ ایک جابر حکومت کا خاتمہ ہوا۔
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ شام کی عوام نے بہت ظلم سہے ہیں اور بشارالاسد حکومت کا خاتمہ ایک اچھی خبر ہے۔ مگر اس اطمینان سے زیادہ لوگوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اب آگے کیا ہوگا۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن کا کہنا تھا کہ امید کے اس موقع پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے زور دیا کہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت مستحکم طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہے۔
خطے کے وہ عرب ممالک جنھوں نے حال ہی میں بشارالاسد سے اپنے تعلقات بحال کیے تھے مضطرب انداز میں اسلام پسند گروہوں کی سربراہی میں چلنے والے شام کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
قطر کے وزیرِ خارجہ نے اس بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے شام کو متحد رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سینیئر اماراتی سفارتکار انوار گارگش نے ماناما ڈائیلوگ کو بتایا ہے کہ شام میں ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ مختلف گروہ ہم آہنگی قائم رکھ پائیں گے۔
وہ ممالک جن کے مفادات شام سے جڑے ہیں وہ تسلسل پر زور دے رہے ہیں۔
امریکی فورسز مشرقی شام میں موجود ہیں۔
پینٹاگون کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نام نہاد دولتِ اسلامیہ سے نمٹنے کے لیے وہاں موجود رہیں گی۔انھیں خدشہ ہے کہ نام نہاد دولت اسلامیہ اس ساری صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارروائیوں میں تیزی لانے کی کوشش کر سکتی ہے۔
تیس لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین ترکی میں مقیم ہیں۔ ترکی کے وزیرِ خارجہ حقان فدان کا کہنا ہے کہ اب یہ پناہ گزین اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی شام میں موجود کرد گروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا جنھیں وہ شدت پسند مانتے ہیں۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے چیف کایا کلاس کا کہنا ہے کہ اس وقت شام کے دونوں اتحادی روس اور ایران کمزور پڑ چکے ہیں۔
روس کا کہنا ہے کہ شام میں موجود اس کے دو فوجی اڈے اس وقت ہائی الرٹ پر ہیں۔ تاہم ماسکو کے مطابق ان اڈوں کو فی الحال کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کا مطلب ہے کہ روسی صدر پوتن کو یوکرین میں جنگ بندی کے لیے فوری طور پر راضی ہو جانا چاہیے۔
ایران جس کا اب لبنان میں موجود حزب اللہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے کا کہنا ہے کہ شام کی عوام کو کسی بیرونی مداخلت کے بغیر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔