جنوبی کوریا میں پارلیمان کا اجلاس اس وقت جاری ہے جبکہ ہزاروں مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کے لیے موجود ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر یون اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ آج کے اجلاس میں صدر یون سک یول کے مواخذے کا فیصلہ کرے گی۔ مواخذے کی منظوری کے لیے دو تہائی ارکان، یعنی کم از کم 200 نمائندوں کا حق میں ووٹ دینا ضروری ہے۔ منظوری کے بعد صدر یون پر آئینی عدالت میں مقدمہ چلے گا، جو انہیں عہدے سے ہٹانے کا اختیار رکھتی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے پاس تقریباً 192 ووٹ موجود ہیں، جس کے باعث انہیں حکمران پیپلز پاور پارٹی کے آٹھ اضافی ووٹوں کی ضرورت ہے، جس کے صدر بھی رکن ہیں۔ تاہم، حکمران جماعت نے واضح کیا ہے کہ وہ مواخذے کی حمایت نہیں کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق، حکمران جماعت کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ سے غیر حاضر ہیں، جبکہ صرف ایک نمائندہ اجلاس میں موجود ہے۔
اس دوران، پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہو چکی ہے، جو صدر یون کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اس سے قبل، ایک مختصر ٹیلی ویژن خطاب میں، صدر یون نے اس ہفتے مارشل لاء کے اعلان کی اپنی کوشش پر معذرت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ یہ دوبارہ نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ حزب اختلاف اور ان کی اپنی پارٹی کے اہم ارکان نے صدر یون سک یول سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
امکان ہے کہ صدر یون کے مواخذے کی تحریک بھی آج پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ منگل کی رات صدر یون سوک یول نے اچانک ایشیائی جمہوریت میں تقریبا 50 سالہ بعد پہلی بار مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اس اعلان کے بعد ہزاروں لوگ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہو گئے اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی مارشل لا ختم کروانے کے لیے ایمرجنسی ووٹ دینے پہنچے۔ چند ہی گھنٹوں کے اندر شکست خوردہ صدر نے پارلیمنٹ کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہوئے مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کا اجلاس جب سنیچر کے روز کچھ دیر قبل شروع ہہوا تو پارلیمنٹ کے اجلاس کی کوریج سے متعلق یو ٹیوب پر جاری لائیو سٹریمنگ میں اراکین پارلیمینٹ کو شدید شور شرابا کرتے دیکھا گیا۔
اجلاس کا آغاز سپیکر نے چیمبر کے ارکان کو اس یاد دہانی کے ساتھ کیا کہ دنیا دیکھ رہی ہے لہذا نظم و ضبط کو برقرار رکھا جائے۔
صدر یون یوک سیول کے مواخذے کے حوالے سے تحریک پر کارروائی کو آگے بڑھنے سے پہلے قانون ساز خاتون اول سے متعلق خصوصی کونسل کے تحقیقاتی بل پر ووٹنگ کی گئی ہے۔
اس سے قبل سنیچر کے دن کا آغاز صدر یون کے ایک اور حیران کن خطاب کے ساتھ ہوا جس میں انھوں نے منگل کو مارشل لا کے اعلان کے لیے معافی مانگی اور بتایا کہ کن مایوس کن حالات کے باعث انھوں نے اس انتہائی اقدام کا سہارا لیا۔
تاہم انھوں نے اس دوران استعفیٰ دینے سے گریز کیا بلکہ کہا کہ وہ سیاسی صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے پارٹی کو اقدامات سونپیں گےجس میں 2027 میں ن کی اپنی مدت ختم ہونےکا معاملہ بھی شامل ہے۔
ان کی اس تقریر کے بعد سے دسیوں ہزار مظاہرین قومی اسمبلی کے آس پاس سڑکوں پر جمع ہو گئے ہیں، جہاں آج رات کے بعد مواخذے کا ووٹ ہونا ہے۔
جنوبی کوریا میں اپوزیشن بلاک کے پاس 192 نشستیں ہیں، جب کہ یون سک یول کی پیپلز پارٹی کے پاس 108 نشستیں ہیں۔ اور انھیں حکمران پارٹی کے صرف آٹھ قانون سازوں کو اپنے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے جس کے بعد جس کے بعد صدر یون سک یول کو آئینی عدالت کے فیصلے تک فرائض سے معطل کر دیا جاسکے گا۔