شام میں بشار الاسد حکومت مخالف باغیوں نے حلب کے بعد حما شہر پر بھی قبضہ کرلیاہے۔
شامی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے اہم اور بڑے شہر حما پر ایک ایسے وقت میں قبضہ کر لیا ہے کہ جب فوج نے شدید لڑائی کے بعد اس علاقے سے اپنے دستوں کو نکل جانے کے احکامات دیے۔
عسکریت پسند گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شہر میں ’فتح‘ کا اعلان کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی کے خلاف کوئی بھی ’انتقامی کارروائی‘ نہیں کی جائے گی۔
اس سے قبل ایک باغی کمانڈر نے کہا تھا کہ ایچ ٹی ایس کے جنگجوؤں اور ان کے اتحادیوں نے ایک جیل پر قبضہ کر لیا ہے اور قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اور شہری علاقوں میں لڑائی کو روکنے کے لیے فوجیوں کو دوبارہ تعینات کیا ہے۔
حما نامی شہر 10 لاکھ افراد پر مشتمل ہے اور حلب سے 110 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ جسے باغیوں نے گزشتہ ہفتے شمال مغرب میں اپنے مضبوط گڑھ سے اچانک حملے کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔
شامی حالات پر نظر رکھنے والے برطانیہ میں قائم ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل باغیوں کے حملے کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں 720 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 111 عام شہری بھی شامل ہیں۔
شام میں 2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے جمہوریت کے حق میں پرامن مظاہروں کے خلاف پرتشدد کارروائی کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔