پاکستان میں جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی قائد عمران خان سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردیا گیا اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب گرفتارکرلیا گیا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نو مئی 2023 کو پاکستان کی برّی فوج کے ہیڈکوارٹر یعنی جی ایچ کیو پر حملے کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جمعرات کو اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے علاوہ جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر زرتاج گل اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید بھی شامل ہیں۔
سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ عمران خان کو ان کی بیرک سے کمرہ عدالت میں لایا گیا اور ان کی موجودگی میں جج امجد شاہ نے فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم عمران خان سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب فرد جرم عائد کی گئی تو 60 کے قریب ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر 139ملزمان ہیں اور عدالت پی ٹی آئی کے رہنماؤں شہباز گل، ذلفی بخاری اور مراد سعید سمیت 23 ملزمان کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
خیال رہے کہ اس مقدمے کے اندراج کے ڈیڑھ برس بعد ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اس مقدمے میں عدالتی کارروائی باقاعدہ شروع ہو گی اور استغاثہ کی جانب سے گواہان کو پیش کیا جائے گا جن پر ملزمان کے وکلا جرح کریں گے اور یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ملزمان کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے جس کے بعد حتمی دلائل ہوں گے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملزمان پر اس مقدمے میں فرد جرم عائد ہو جانے کے بعد اس مقدمے کی حد تک عمران خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے امکانات ختم ہو جائیں گے کیونکہ ایک ہی مقدمے کی کارروائی دو عدالتوں میں نہیں چلائی جاسکتی۔
اڈیالہ جیل میں جمعرات کے روز پولیس نے عدالتی کارروائی کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور رکن قومی اسمبلی احمد چھٹہ کو جیل سے حراست میں لے لیا ہے۔
پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم میں شامل وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان پر فرد جرم عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمے کے پراسیکوٹر نے فرد جرم پڑھ کر سنائی، جبکہ قانون کے مطابق جج عدالت میں ملزمان کی موجودگی میں فرد جرم پڑھ کر سناتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ مقدمے کی سماعت کے لیے ملزمان کو طلب کرنا اور پھر انھیں حراست میں لینا کسی طور پر قانونی نہیں ہے۔
جی ایچ کیو پر حملے کا مقدمہ راولپنڈی کے تھانہ آر اے بازار میں درج ہے اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انھوں نے کارکنوں کو نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور عسکری و سرکاری تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسایا۔