بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم) کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں "حق دو تحریک ” کو ریاست پاکستان کی جابرانہ پالیسیوں کا حصہ داراور انسانیت کے خلاف شریک جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حق دو تحریک نے بلوچ عوام کے حقوق اور جبری گمشدگیوں کے نام پر سیاست کی لیکن اب اس کا عمل ایک متضاد تصویر پیش کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی قیادت نے پاکستان کے انتخابی عمل میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بلوچ قوم کے حقیقی مسائل کو اپنے مفادات اور اقتدار کے لیے استعمال کیا۔ ماضی ان کا جبری گمشدگیوں اور بلوچ عوام کی حالت زار پر سخت موقف تھا جس سے اب وہ آسانی سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
بی این ایم چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ پاکستان کی بدنام زمانہ مارو اور پھینکو کی پالیسی عروج پر تھا کہ حق دو تحریک نے پاکستانی اسمبلیوں میں رہنے کا انتخاب کیا۔اس سے وہ بلوچستان میں ریاست کی جابرانہ پالیسیوں میں حصہ دار اور انسانیت کے خلاف شریک جرم بن چکی ہے۔
انہوںنے کہا کہ بلوچ قوم کھوکھلے نعروں سے دھوکا نہ کھائیں بلکیں حق دو تحریک کے حقیقی ایجنڈے کو پہچانیں۔ وہ قوتیں جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے بلوچ جدوجہد آزادی کا استحصال کرتی ہیں ان کے خلاف ہمیں بیداری پیدا کرنی ہوگی ۔ ان کی مخالفت اور مزاحمت کرنی ہوگی اور حقیقی قوم دوست طاقتوں کو متحد رکھنا ہوگا۔
آخر میں ڈاکٹر نسیم بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کے فریب دینے والے ہتھکنڈوں کو سمجھ کر ہی بلوچ قوم حقیقی آزادی اور آزادی کے لیے کام کرنے والی قوتوں سے اپنی مضبوط وابستگی قائم کرسکتی ہے۔