عالمی فوجداری عدالت ( آئی سی سی ) کےصدر جج ٹوموکو اکانے ادارے کے سالانہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا، "عدالت کو سلامتی کونسل کے ایک اور مستقل رکن کی طرف سے ایسی سخت اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں گویا یہ کوئی دہشت گرد تنظیم ہو۔”
عالمی فوجداری عدالت کے سربراہ نے روس یا امریکہ کا نام تو نہیں لیا، تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر ان کا ذکر کیا۔ بینجمن نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر امریکہ نے آئی سی سی پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے صدر نے پیر کے روز تحقیقات میں مداخلت کرنے پر امریکہ اور روس پر تنقید کرتے ہوئے عدالت پر اس طرح کے حملوں کو "خوفناک” قرار دیا۔
ٹوموکو اکانے اصل میں ریپبلکن امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کے ریمارکس کا حوالہ دے رہے تھے، جنہوں نے عدالت کو "خطرناک قسم کا مذاق” قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ آئندہ جنوری سے ریپبلکن پارٹی کے پاس کانگریس کے دونوں ایوانوں کا کنٹرول رہے گا۔
گراہم نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئی سی سی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے مقننہ کے قانون کو منظوری دی جائے۔
گراہم نے براڈکاسٹر فوکس نیوز پر کہا، ” کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، سبھی کے لیے ہے کہ اگر آپ آئی سی سی کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم آپ سب پر پابندی عائد کریں گے۔”
جج اکانے نے روس اور امریکہ کا نام لیے بغیر کہا، اس طرح کے خطرات آئی سی سی کے "وجود کو ہی” "خطرے میں ڈالتے ہیں”۔ انہوں نے ان ممالک کا نام تو نہیں لیا تاہم کہا کہ دونوں سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کے روز شروع ہونے والی اور پانچ دنوں تک جاری رہنے والی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا، "کسی بھی پیمانے یا کسی بھی بینچ مارک سے یہ واضح ہے کہ یہ اسمبلی ایک بہت اہم وقت پر ہو رہی ہے۔”
ان کا کہنا تھا، "ہمیں بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم سول سوسائٹی کے متاثرین، زندہ بچ جانے والوں اور انسانیت کو وسیع پیمانے پر دیکھتے ہیں، میرے خیال سے بے مثال توقعات ہیں۔”
واضح رہے کہ ہیگ کی عدالت نے یوکرین جنگ کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے وارنٹ جاری کیے تھے، جس کے دو ماہ بعد روس نے آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے خلاف ہی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
گزشتہ جون میں جب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے اس وقت کے دفاعی سربراہ یوو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے، تو اس کے جواب میں امریکی ایوان نمائندگان نے آئی سی سی پر پابندی عائد کرنے کا ایک بل منظور کیا تھا۔
آئی سی سی کے جج نے مزید کہا کہ "جبر کے اقدامات، دھمکیاں، دباؤ اور تخریب کاری کی کارروائیوں کے ذریعے عدالت کو انصاف کے انتظام اور بین الاقوامی قانون نیز بنیادی حقوق کا ادراک کرنے کی قانونی حیثیت اور صلاحیت کو نقصان پہنچانے کے لیے حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔” انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ عدالت کے افسران کے خلاف بھی کارروائیاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔