خضدار میں فائرنگ سے بچہ ہلاک ،کوئٹہ سے لاش برآمد

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read
The dead man's body. Focus on hand

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے باغبا نہ میں اراضیات تنازع پر دو گروہوں کے مابین جھڑپ سے ایک بچہ ہلاک اور تین افرادزخمی ہوگئے۔

واقعہ کے ردعمل میں لواحقین نے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیکر کئی گھنٹے تک روڈ بلاک کیا۔

باغبانہ کے علاقے میں محمودانی اور خدرانی قبائل کے مابین زمین کی ملکیت پر جھڑپ اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

فائرنگ سے ایک بچہ ہلاک اور تین افراد زخمی ہوگئے۔

ہلاک ہونے والا بچہ خدرانی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے۔

جب کہ اس سے قبل محمودانی قبیلے کے دو افراد گرفتار ہوئے تھے جن پر مخالف گروہ نے چوری اور اسلحہ برآمدگی کا الزام عائد کیا تھا تاہم محمودانی قبیلے نے اس الزام کی تردید کی تھی۔

پیر کے روز خون ریز واقعہ کے بعد ورثاء نے نعش باغبانہ باجوئی کراس پر رکھ کر این 25 کوئٹہ کراچی روڈ کو بلاک کیا اور کئی گھنٹے تک روڈ پر دھرنے کی وجہ سے شاہراہ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

شاہارہ کی بندش سے ہزاروں مسافروں کو دقت کا سامنا کرنا پڑا بچے بوڑھے اور خواتین بھوکے پیاسے پریشانی کے عالم میں رہے بعد ازاں انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے روڈ عام ٹریفک کے لئے کھلوا دیا۔

دریں اثنادارلحکومت کوئٹہ کے خروٹ آباد کے علاقے نوحصار سے ڈیڑھ ماہ قبل پکنک کے لیے جانے والے 17سالہ نوجوان کی لاش پہاڑی علاقے سے بر آمد ہوئی ہے ۔

پولیس نے پکنک پر جانے والے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

سترہ سالہ امان اللہ کے و الد محمد طاوس نے بتایا کہ ڈیڑھ ماہ قبل امان اللہ کو گھر کے لیے آٹا لانے کے لیے بھیجا وہ دوستوں کے ساتھ نوحصار کے پہاڑوں میں پکنک منانے کے لیے گئے تاہم ان کے دو دوست تو واپس آگئے لیکن امان اللہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے لاپتہ تھے۔

پیر کو ایک چرواہے نے 17سالہ امان اللہ کی لاش دیکھ کر قریبی تھانے کو اطلاع دی جس پر لاش کو بر آمد کرکے ضروری کاروائی کے لیے ہسپتال لے گئے ۔

بچے کے والد نے مزید بتایا کہ پولیس نے ان کے دونوں دوستوں کو پہلے گرفتار کرکے چھوڑ دیا اب دوبارہ ان کو پولیس تھانہ نوحصار نے گرفتار کرلیا۔

Share This Article