ایپکس کمیٹی اجلاس میں بلوچستان میں جامع فوجی آپریشن کی منظوری دیدی گئی

0
18

پاکستان کے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے زیر صدارت ہونے والے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں جن میں سے ایک بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری ہوچکا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا ایجنڈا ”پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے“ پر مرکوز تھا۔اعلامیے کے مطابق شرکاء کو سیکیورٹی کے بدلتے ہوئے منظر نامے اورشدت پسندی پر بریفنگ دی گئی، انتہا پسندی سے نمٹنے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔

کمیٹی نے کہا کہ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مربوط قومی بیانیے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں نیکٹا کی بحالی اور قومی وصوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام پر بھی اتفاق ہوا۔اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پرزور دیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق بلوچستان میں سرگرم کالعدمتنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی بھی منظوری دی گئی۔

خیال رہے کہ آرمی چیف نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

اجلاس میں پاکستان کی کاؤنٹر ٹیررزم مہم کی تجدید کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، صوبائی اپیکس کمیٹیوں کی زیر نگرانی ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’اگر واقعی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی آپ سب کو عزیز ہے جو کہ آپ کو عزیز ہے تو پھر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم دھرنے دے لیں، لانگ مارچز کر لیں یا پھر ترقی اور خوشحالی کے مینار کھڑے کر لیں۔‘

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے منگل کے روز نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت و متعلقہ وفاقی وزرا، صوبائی وزرائے اعلیٰ، انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان، پاکستان کے زیرِ اتظام کشمیر کے ومیر اعظم اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شامل تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ ’مُلک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے منگل کے روز نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس کے بعد خطاب کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ کئی ماہ سے وفاقی دارلحکومت میں جب بھی کوئی بڑا ایونٹ ہوتا تھا تو یہاں دھرنہ ہوتا تھا۔ ہمیں تسلی سے یہ سوچنا ہوگا کہ کیا یہ پاکستان کے حق میں ہے۔‘

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر دھرنا، جلوس یا لانگ مارچ کرنا ہے تو وہ شہر میں ہونے والے بڑے اجلاس یا ایونٹ کے بعد بھی کیا جا سکتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کے میں اس معاملے میں اس سے زیادہ آگے نہیں جانا چاہتا لیکن صرف ادب سے یہ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بیٹھ کر ٹھنڈے دل کے ساتھ ان معاملات کے بارے میں سوچنا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معشیت سب کے تعاون کی وجہ سے مستحکم ہو رہی ہے، صوبوں کا شکریہ کہ انھوں نے آئی این ایف پروگرام کے لیے وفاق کی مدد کی۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here