کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی کیمپ جاری

0
17

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افرادو شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5626 دن ہو گئے۔

سیاسی وسماجی کارکنان اعجاز احمد بلوچ علی احمد بلوچ سلام بلوچ اور عہباز احمد اور سیٹھ و علموت نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ آبادیوں پر یلغار قابض ریاستوں کیا ہمیشہ ہی شیوہ رہا ہے لیکن جب قومی تحریک مختلف نشیب فراز سے گزرتی ہوئی تیزی سے آگے بڑھتی ہیں تو قابض ریاست حواس باختہ ہو کہ ظلم وجبر کی حدوں کو پار کرنے لگتی ہے جوتا ہنوز جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سن 2000 سے 2024 نومبر تک اسی 80000 ہزار بلوچ فرزند جبری طور لاپتہ کئے گئے ہیں۔ اگر کسی کو اس تعداد پر اعتراض ہے تو مجھ سے رجوع کرکے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں بلوچ طلبا سیاسی کارکن اور طبقہ کے لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جارہا ہے۔

انہوںے نے کہا کہ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نوشکی میں ٹارچر سیلوں کی تعمیر کے لیے بیس ہزار بوری سیمنٹ کا آرڈ ہو چکا ہے ۔ یہ نہیں کہ وہ بنگلہ بنا ئینگے ،وہ صرف اور صرف 4×6 کا ایک ایک ٹارچر سیل بنائینگے۔اور یہ مصدقہ اطلاعات ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here