پاکستان کے سندھ ہائیکورٹ نے جناح ایئرپورٹ سے شہری کو حراست میں لے کر ملٹری انٹیلی جنس ( ایم آئی) کے حوالے کرنے پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے پیش ہوکر جواب دے کہ شہری کو کیوں حراست میں لیا گیا،شہری کو ایم آئی کے حوالے کیا گیا تھا اور بیان دے رہے ہو کہ دوست کے پاس گیا تھا۔
پیر کو سندھ ہائیکورٹ میں جناح ایئرپورٹ سےلاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب لاپتہ شہری نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ وہ دوست کے پاس گوجرانوالہ گیا تھا۔
سماعت کے آغاز میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محمدایاز بابر بازیاب ہو کر واپس آگیا ہے،درخواست نمٹا دی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہری کہاں گیا تھا،کس کی تحویل میں تھا؟ شہری نے بتایا کہ دبئی سے واپسی پر گوجرانوالا میں اپنے دوست کے پاس چلا گیا تھا۔
عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عدالت میں جھوٹ کیوں بول رہے ہو؟جو سچ بات ہے وہ کیوں نہیں بتاتے؟ گزشتہ سماعت میں ایف آئی اے نےبتایا تھا کہ شہری کو حراست میں لیاگیا تھا۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ شہری کو ایم آئی کے حوالے کیا گیا تھا اور بیان دے رہے ہو کہ دوست کے پاس گیا تھا، شہری کو حراست میں کیوں لیا گیا تھا؟اس کا جواب تو آپ کو دینا پڑے گا۔
سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ شہری کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی پر بیان لیا گیا، پھر تو یہ لوگ سرکاری اداروں کو صحیح برا بھلا کہتے ہیں، ایف آئی اے کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے، ایف آئی اے پیش ہوکر جواب دے کہ شہری کو کیوں حراست میں کیوں لیا گیا۔
شہری زبیر کی اہلیہ نے استدعا کی کہ شوہر واپس مل گیا ہے، ہم کیس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، بچوں کا اسکول آنا جانا محال ہوگیا ہے،گھر میں بہت پریشانیاں ہیں، عدالت نے شہری کی اہلیہ کی استدعا پر درخواست نمٹا دی۔
دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے 13 لاپتہ افراد کے کیسز سے متعلق سماعت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی۔