بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی اختر مینگل نے کہاہے کہ 26ویں آئینی ترامیم بلوچستان کی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت تھی ۔
انہوںنے کہا کہ نواز شریف کو نکالنے والا سپریم کورٹ کا جج نہیں تھا وہ آرمی چیف تھا۔ بندوق و ڈنڈے کے زور پر26ویںآئینی ترامیم پاس کرکے اپنے چیف کو چیف ایگزیکٹو بنا یا۔73کے آئین میرے بچوں کو بچا نا سکی، 26ویں آئینی ترامیم ہمیں کیا تحفظ دے سکتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر پیاسے گھوڑ سوار کو کٹورے میں پانی پلایا۔وہ چاندی کے کٹورے کو بھی ساتھ لے گئے۔26ویں ترامیم مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت تھی بلوچستان کو نہیں تھی۔
ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ میرے سینیٹرز اغوا ہو نے پر میں نے مولانا فضل الرحمان سے فریاد کی کے آپ اس معاملے پر کچھ کریں اور بلاول بھٹو زرداری کو بھی کہا کہ آپ کی حکومت یہ گھنائونے کام کررہی ہے بلوچستان کی ایک روایت ہے ہمارے ہاں جب قتل ہوتا ہے اگر وہاں ایک خاتون اپنی چادر لے کر آتی ہے تو ہم سیز فائر کرتے ہیں لیکن آپ کے دور حکومت میں جس مشن کی تکمیل کے لیے آپ نے شب وروز مولانا فضل الرحمان میاں نوازشریف کے گھر پر جارہے ہیں کیونکہ یہ بیڑہ آپ نے اٹھایا تھا اس بیڑہ کے نتیجے میں جو اچھا اور برا عمل ہورہا ہے اس کا سہرہ بلاول بھٹو کو جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قاسم رونجھو نے پارٹی فیصلے اور بخوشی اپنا استعفیٰ سینیٹ میں پیش کیا ہے حیرت کی بات ہے کہ پی ٹی وی نے قاسم رونجھو کی دوسری ویڈیو نشر کردی ،پی ٹی وی کا سچ تو آئی ایس پی آر کا سچ ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے ٹیلیفونک رابطہ کیا میں نے کہا کہ آپ مذاکرات کریں گے یا تھریٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہی نہیں ہے کہ سینیٹرز لاپتہ ہیں ،26ویں ترامیم مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت تھی 73کے آئین نے میرے بچوں کو بچا نا سکی 26ویں آئینی ترامیم ہمیں تحفظ نہیں دے سکتی ہے 26ویں ترامیم پر ہنسے ادھار مانگ کر شرمندہ نہ کریںمیں نے حکومت وقت کو کہا کہ 26ویں آئینی ترامیم کے لیے دو ووٹ چاہیے تو 2ہزار لاپتہ افراد کو بازیاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر پیاسے گھوڑ سوار کو کٹورے میں پانی پلایا انہوں نے چاندی کے کٹورے کو بھی ساتھ لے گئے اسی طرح تمام سیاسی جماعتوں نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے جنہوں نے ملٹری کورٹس کے سربراہوں کے ہاتھوں سے سزائیں بھگتی ہے وہ خود ملٹری کورٹ کا عالم بلند کرنے لگی ہے وہ سیاسی پارٹیاں جن کی پارٹیاں تھوڑی گئی اسٹیبلشمنٹ اور فوج نے آ ج اسی فوج کی سیاسی کردار کو مضبوط کرنا چاہتی ہے آپ کو پارلیمنٹ کے اختیارات کا اندازہ ہوتا آپ کو اپنے فیصلے جی ایچ کیو یا آبپارہ سے نہیں کراتے ایک اور جانور ہے سانپ کو بھی نقصان دیتا ہے جس پر فخر کرتے ہیں اسے کہتے ہیں مارخور اس مارخور کی اختیارات کو ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی وہ ججز تھے لیکن ضیا الحق پاکستان کے سپریم کورٹ کے جج نہیں تھے یا تو کہے دے ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والا ضیا الحق نہیں تھا جو ڈشری تھی تو جائے بلاول بھٹو زرداری اور اس کا خاندان فیصل مسجد میں جائیں ضیا الحق کے قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائیں نواز شریف کو نکالنے والا سپریم کورٹ کا جج نہیں تھا وہ آرمی چیف تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اسی پارلیمنٹ سے انہوںنے بندوق ڈنڈے کے زور پر ترامیم پاس کرکے اپنے چیف کو چیف ایگزیکٹو بنا یا اور پر اپنے آپ کو اس ملک کا صدر بنا تا ہے ان کا نام لیتے ہوئے آپ لوگ کتراتے ہیں کیونکہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اقتدار کا راستہ عوام کی دہلیز شاہراہ دستور شاہراہ جمہوریت سے یہ راستہ نہیں جاتا ہے یہ حقیقت ہے کوئی مانے یا نہ مانے اس ملک کے اقتدار کا راستہ جی ایچ کیو کے پھولوں سے سجی ہوئی سڑکوں شاہراہوں سے جاتا ہے۔