امن کا نوبیل انعام ایٹم بم حملے میں زندہ بچ جانے والوں کی تنظیم کے نام

0
21

امن کا نوبیل انعام جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹمی حملے میں زندہ بچ جانے والے شہریوں کی تنظیم ’نیہون ہیدانکیو‘ کو دیا گیا ہے۔

جاپان کی تنظیم ’نیہون ہیدانکیو‘ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور اس کے استعمال کے خلاف سرگرم ہے۔

نارویجین نوبیل کمیٹی کے سربراہ جورگن واٹن فریڈنس نے جمعے کو امن کے نوبیل انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی حملوں میں زندہ بچ جانے والوں نے اپنی نکالیف اور دردناک یادوں کے باوجود دنیا کو اُمید دی اور امن کے لیے کام کیا۔

تنظیم کے سربراہ نے امن کا نوبیل انعام ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابلِ یقین ہے۔

واضح رہے کہ نوبیل کمیٹی ماضی میں بھی جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے کوششوں پر امن کا نوبیل انعام دے چکی ہے۔ 2017 میں آسٹریلیا جب کہ 1995 میں کینیڈا کی غیر سرکاری تنظیمیں جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے کوششوں پر نوبیل انعام اپنے نام کر چکی ہیں۔

جاپان کی تنظیم کو امن کا نوبیل انعام ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب دنیا کے مختلف خطوں میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس وقت مشرقِ وسطیٰ، یوکرین اور سوڈان تنازعات کا شکار ہیں۔

امن کے نوبیل انعام کے اعلان کے بعد نارویجین نوبیل کمیٹی کے سربراہ جورگن واٹن فریڈنس سے جب سوال کیا گیا کہ رواں برس اس انعام کا فیصلہ روس کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بیان بازی کے سبب تو نہیں کیا گیا؟ تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بہت واضح ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں ان بین الاقوامی روایات پر دباؤ بڑھا رہی ہیں کہ جس میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کو ممنوع سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ برس امن کا نوبیل انعام ایران میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے کی پاداش میں جیل میں قید نرگس محمدی کو دیا گیا تھا۔ پاکستان کی ملالہ یوسف زئی کو 2014 میں تعلیم کے فروغ کے لیے کوششوں پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔

نوبیل انعام حاصل کرنے والوں کو لگ بھگ 10 لاکھ ڈالر کی رقم بھی دی جاتی ہے۔ یہ رقم انعام کا آغاز کرنے والے سوئیڈش موجد الفریڈ نوبیل کے ترکے سے دی جاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here