شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے کہا کہ جنوبی کوریا کی طرف سے اس کی خودمختاری کو پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کا جواب جوہری ردعمل سے دیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر ان کے ملک کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جنوبی کوریا کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کریں گے۔
اسپیشل فورسز کے تربیتی اڈے کے دورے کے دوران کم نے کہا کہ جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا کی خودمختاری پر تجاوز کرنے کی کوئی بھی کوشش "بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ان تمام جارحانہ طاقتوں، بشمول جوہری ہتھیار کو سامنے لائے گی جو اس کے پاس ہیں۔”
کم نے جنوبی کوریا کا سرکاری نام استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی صورت حال آتی ہے تو سیئول اور جمہوریہ کوریا کا مستقل وجود ناممکن ہو جائے گا۔
کم جونگ اُن کے تبصرے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے تبصروں کے جواب میں سامنے آئے ہیں، جنہوں نے منگل کو خبردار کیا تھا کہ شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال "شمالی کوریا کی حکومت کے خاتمے” کا باعث بنے گا۔
انہوں نے جنوبی کوریا اور اس کے امریکی اتحادیوں کی طرف سے پیونگ یانگ کو ” سخت اور زبردست ردعمل” کی دھمکی دی تھی۔
یون نے یہ تقریر جنوبی کوریا کے مسلح افواج کے دن پر کی تھی اور سیئول نے اس موقع پر ہایئون مو پانچ بیلسٹک میزائل کی نقاب کشائی بھی کی تھی۔
کم نے یون کی دھمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں "ایک غیر متوازن آدمی” قرار دیا۔
جمعرات کو کم کی بہن اور اعلیٰ عہدیدار کم یو جونگ نے سیئول کی فوجی صلاحیتوں کا مذاق اڑاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنوبی کوریا شمالی کوریا کی جوہری قوتوں کا روایتی ہتھیاروں سے مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔
دونوں کوریاؤں کے درمیان موجودہ تعلقات اپنی نچلی سطح پر ہیں، شمالی کوریا اشتعال انگیز میزائل تجربات میں مصروف ہے، جبکہ جنوبی کوریا امریکہ کے ساتھ فوجی مشقیں تیز کر رہا ہے۔
اگلے ہفتے، شمالی کوریا کی پارلیمان جنوبی کوریا کے ساتھ مفاہمت کو باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے جزیرہ نما کوریا پر "دو ریاستی” نظام کا اعلان کرے گی۔ پارلیمنٹ سے نئی قومی سرحدوں کو وضع کرنے کی بھی توقع کی جارہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطہ 2019 سے تعطل کا شکار ہے۔