پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے مکانات کی تعمیر کے لیے ملنے والی رقوم ’اپنی جیب میں رکھ لیں۔‘ انھوں نے تاحال بلوچستان میں سیلاب متائثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے اقدامات نہ ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
پیر کے روز اپنے دورۂ کوئٹہ کے موقع پر وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے ایڈووکیسی کر کے ورلڈ بینک سے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے چار سو ملین ڈالر کا قرض لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ’یہ ڈالر اپنے جیب میں رکھ کر بلوچستان کو روپے کی شکل میں دینے کا کہا اور یہ بھی کہا کہ وہ یہ رقم خود خرچ کرے گی۔‘
تاحال وفاقی حکومت کی طرف سے اس الزام پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔
بلاول کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت نے 2022 سے لے کر اب تک بلوچستان میں ’ایک گھر بھی نہیں بنایا لیکن یہ کہا جاتا ہے کام نہ ہونے پر میں یہاں آ کر واہ واہ کروں۔‘
انھوں نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت سے جا کر بات کرے اور انھیں کہے کہ وہ یہ رقم دیں تاکہ حکومت بلوچستان گھروں کی تعمیر کا کام پہلی ترجیح کے طور پر شروع کرے۔
بلاول نے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں متاثرین کی کم تعداد کو دیکھ کر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں تھوڑے سے لوگوں کو چیک دے رہے ہیں۔ ’گوادر میں اور نصیرآباد میں جو بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ان کا کیا ہوگا؟‘
انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت موسمیاتی تبدیلی کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’اگر پہلے ملنے والی رقم خرچ ہوتی اور اس بین الاقوامی امداد کے ساتھ وفاقی اور بلوچستان کی حکومتیں بھی اپنا حصہ ڈالتے تو ہم بین الاقوامی اداروں سے مزید امداد حاصل کرتے۔‘
بلاول بھٹوزرداری نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے وسائل ’کم ہیں اور بلوچستان کے اس سے بھی کم ہیں۔ اس لیے متاثرین کے گھر ایسے بنا دیے جائیں تاکہ وہ دوبارہ پھر امداد کے لیے کھڑے نہیں ہوجائیں۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ وفاق کو خبردار کرتے ہیں کہ آئندہ جب بھی کوئی آفت آئے گا اور ہم جب بین الاقوامی اداروں کے پاس جائیں گے تو ’ہمارا ماضی کا ریکارڈ دیکھیں گے لیکن یہ امر افسوسناک ہے کہ ہمارا ماضی کا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں رہا۔‘
خیال رہے کہ بلاول کی جماعت پیپلز پارٹی شہباز شریف حکومت کی اتحادی جماعت ہے، بلوچستان میں اسکی حکومت ہے اور سینیٹ چیئرمین و صدرپاکستان کا تعلق بھی اس کی پارٹی سے ہے۔