پاکستان سابق نگران وزیر اعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے ڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج 20سال تک افغانستان کا کنٹرول حاصل نہ کرسکے تو8 سو علیحدگی پسند بلوچستان کوکیسے حاصل کرسکتے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ماہ رنگ بلوچ صرف عسکریت پسندوں کے لیے آواز اٹھاتی ہے ،بلوچستان میں عسکریت پسند ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ریاست کو عام بلوچوں کی زندگی بہتر کرنی ہوگی۔
بھارتی وزیر اعظم نے مانا کہ وہ بلوچستان میں خرابی پیدا کررہا ہے ہندوستان بلوچستان میں قتل و غارت کروارہا ہے ،انڈیا کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہے ۔بی ایل اے ای آر ایف اور بی آراے بلوچستان میں شدت پسندی کررہی ہے ۔
بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے ناراض نہیں باغی ہے ،بلوچستان سے کلبوشن یادیو کو ہماری ایجنسیز نے پکڑ لیا ہے ،افغانستان سے انڈین را ایجنسی بلوچستان میں فنڈنگ کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مین سٹریم میڈیا میں ایسے لوگوں کو بھلایا جاتا ہے ان کو بلوچستان کی تاریخ سے بے خبر ہیں ،پاکستان کو دوقسم کی چیلنجز کا سامنا ہے جن کو تشدد کے ٹھول سے حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ایک وہ چاہتا ہے کہ آپ کا نظام بد ل دے ۔ٹی ٹی پی کہتے ہیں طرز زندگی بدلنا ہے دوسرا جغرافیا بدلنا چاہتا ہے اس کا نام گریٹر بلوچستان ریاست کا نام رکھنا ہے۔
اب ان دونوں اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عسکریت پسندی کررہی ہے ۔بیرون ملک بیٹھے لوگ یہاں کے عام بلوچستان کو اکسا رہے ہیں اور بینفشریز بنے ہوئے ہیں جو اصل فریق ہے وہ پہاڑوں پر ہے وہ کہتے ہیں ہم آزاد بلوچستان پر یقین رکھتے ہیں ریاست سے لڑائی میں ہارے ہوئے لوگ اور معافی مانگنے والے لوگوں کے ساتھ ریاست مذاکرات کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ آپ نے اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر واٹر ٹینک اور لاٹھی چار ج کیا انہوں نے مجھے یزید ابن معاویہ کے ساتھ لا کر کھڑا کردیا دوسری طرف خون بہا یا جارہا ہے اور اس خون بہانے اور پانی کو اکھٹا کرکے نہیں دیکھا جارہا ہے یہ جو بلوچستان میں بسوں سے اتار کر خون بہا یا گیا اتنا واویلا ان پر نہیں ہو اجتنا پانی بہانے پر ہوا ہے۔
کاکڑ کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ صرف عسکریت پسندوں کے لیے آواز اٹھاتی ہے، انہوں نے کبھی پانی سکول صحت کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھائی ہے۔ بلوچستان میں 20سال سے شدت پسندی چل رہی ہے، کیا پاکستان ٹوٹا ؟،بلوچستان بنگلہ دیش سے مختلف ہے ،بلوچستان میں عام بلوچ شدت پسندی کے شکار ہورہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ امریکی اور نیٹو افواج زمین کا کنٹرول 20سال میں حاصل نہ کرسکی تو کیا بلوچستان میں 8سو افراد بلوچستان کو حاصل کرسکتے ہیں یا خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔